اروناچل میں صدر راج کے نفاذ پر شتروگھن کی تنقید

نئی دہلی۔ 30 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کے ناراض رکن پارلیمان شتروگھن سنہا نے آج اروناچل پردیش میں صدر راج کے نفاذ کیلئے مرکز کے فیصلہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ وزیراعظم نریندر مودی کے مشیروں سے دریافت کیا کہ اگر سپریم کورٹ کی رولنگ اس فیصلے کے خلاف آئی تو ان کے پاس کیا جواب ہوگا۔ فلمی اداکار شتروگھن سنہا جوکہ صدر راج کے مسئلہ پر پارٹی قیادت سے اختلافات رکھتے ہیں، یہ سوال اٹھایا کہ سپریم کورٹ میں جب یہ معاملہ زیرسماعت ہے تو حکومت نے عجلت پسندی میں فیصلہ کیوں کیا ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگرچیکہ میں وزیراعظم کی جرأت مندانہ کارروائی کی ستائش کرتا ہوں لیکن حیرت ان مشیروں پر ہوتی ہے جنہوں نے اروناچل پردیش میں صدر راج کے نفاذ کا مشورہ دیا ہے جبکہ یہ مسئلہ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بینچ کے پاس زیرسماعت ہے اور اس خصوص میں عجلت پسندی سے کام لینے کی ضرورت کیا تھا۔ سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کی جانب سے گورنر راج کے نفاذ کی مدافعت کے ایک دن بعد شتروگھن سنہا نے اپنے ٹوئٹر پر ان خیالات کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے کل سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے اروناچل پردیش میں صدر راج کے نفاذ کو حق بجانب قرار دیا اور یہ عذر پیش کیا تھا کہ ریاست میں حکمرانی اور امن و قانون مکمل ناکام ہوگیا تھا، جبکہ صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے جاریہ ہفتہ کے اوائل میں اروناچل پردیش میں صدر راج کے نفاذ سے متعلق مرکز کے فیصلہ کی توثیق کردی تھی۔