ارشد زبیر کے ساتھ شیو سینا کا شرمناک برتاو

غضنفر علی خان
مہاراشٹرا کے شہر تھانے سے منتخب ہوئے شیو سینا کے رکن پارلیمان راجن و چارے نے مہاراشٹرا سدن کی کینٹین کے ایک مسلم سوپروائزر ارشدزبیر کے منہ میں زبردستی روٹی ڈالنے کی کوشش کی اور شیو سینا کے علاوہ بی جے پی نے ان کے اس برتاو کو غیر اہم ثابت کرنے کی بھر پور کوشش کی۔ راجن و چارے یوں بھی اپنی طبیعت کی سختی اور مسلم دشمنی کیلئے اپنے حلقہ میں خاص شہرت رکھتے ہیں۔ سوال صرف مذہبی جذبات کو مجروح کرنے سے ہی تعلق نہیں رکھتا بلکہ ان کی اس گھناونی حرکت نے یہ بھی تاثر دیا ہیکہ وہ بنیادی انسانی حقوق دستور میں فراہم کردہ مذہبی آزادی کو بھی ملحوظ نہیں رکھتے ۔ ان کا یہ عمل تقریری جرم ہے ان کے خلاف تو دہلی میں واقعہ کے دن ہی ایف آئی آر درج کیا جانا چاہئے تھا۔ قانون سب کیلئے مساوی ہوتا ہے ۔ کوئی شخص محض اس لئے قانون شکنی نہیں کرسکتا کہ وہ ہماری پارلیمنٹ کا رکن ہے بلکہ اس حیثیت سے تو کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو زیادہ محتاط رویہ اختیار کرنا چاہئے ۔ نہ صرف راجن وچارے نے کئی اور اپنی پارٹی کے ارکان کے ساتھ دیدہ دلیری سے روزہ دار ارشد زبیر کے منہ میں روٹی کا ٹکڑا زبردستی ڈالنے کی کوشش کی بلکہ موقع واردات پر موجود تمام شیو سینا لیڈر نے ان کے اس شرمناک طرز عمل کی تائید کی اور اس کو درست ثابت کرنے کیلئے زمین آسمان کے قلا بے ملادیئے ۔

ٹی وی فوٹیج پر 23 جولائی کو صاف طور پر کئی قومی چینلس نے اس کربناک واقعہ کا نظارہ کیا بلکہ یہ واقعہ اس دن کی سب سے بڑی خبر بن گیا ۔ اگر کسی نے کچھ نہیں کہا تو وہ بی جے پی تھی۔ حکمراں پارٹی نے تو اس واقعہ کی اہمیت کم کرنے کیلئے ابتداء میں یہاں تک کہہ دیا کہ واقعہ توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے ۔ مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے بڑے جوش میں پارلیمنٹ میں شیو سینا کی بے گناہی کی پر زور وکالت کی ۔ مرکزی وزیر داخلہ نے یہ کہہ کر صحافیوں کے سوالات کا جواب دینے سے دامن بچالیا کہ انہیں اس سلسلہ میں کچھ کہنا نہیں ہے ۔ ایک اور مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نجمہ ہپت اللہ نے بھی اس واقعہ پر اچھا یا برا کوئی رد عمل ظاہر کرنے سے بچتے ہوئے کہا کہ ’’انہیں کچھ کہنا نہیں ہے‘‘ بی جے پی کی لیڈر اوما بھارتی نے ہنسی مذاق کے انداز میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’انہیں ضروری کام سے جانا ہے وہ اپنے ڈرائیور کا انتظار کررہی ہیں تو یار بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور مذہبی آزادی کے حقوق کی خلاف ورزی پر اظہار سے زیادہ بھی کوئی اہم کام کسی مرکزی وزیر کو ہوسکتا ہے۔ٹی وی چینلس پر دن بھر یہ سوال پوچھا جاتا رہا کہ کیا یہی ان کی (نریندر مودی ) کی بہترحکمرانی کا نمونہ ہے ۔

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ ہوتا رہا ۔ اپوزیش نے واک آوٹ کیا۔ بی جے پی ٹس سے مس نہیں ہوتی اس کے کسی ذمہ دار لیڈر نے واقعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ۔ دونوں ایوانوں میں ہاتھا پائی کی نوبت آگئی لیکن نریندر مودی یان کے دفتر نے کوئی بیان جاری نہیں کیا حالانکہ جتنے دانشوروں نے (جو غیر جانبدار ہیں) ٹی وی پر ہوئے مباحث میں اس واقعہ کو شیو سینا کی ہٹ دھرمی ،ضد، اور قانون کے عدم احترام سے تعبیر کیا ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہیکہ بی جے پی نے کیوں خاموشی اختیار کی ۔ اس کی وجہ بالکل واضح ہے کہ شیو سینا سے بی جے پی کی انتخابی مفاہمت ہے ۔ اب سے تقریبا دو ڈھائی مہینے بعد مہاراشٹرا اسمبلی کیلئے انتخابات ہونے والے ہیں۔ بی جے پی اپنے ان ہی فروعی مفادات کی خاطر خاموشی اختیا رکی ہوئی ہے کہیںمجوزہ اسمبلی انتخابات میں شیو سینا کا ساتھ نہ چھوٹ جائے ۔ دستوری آزادی دستور ہند کی پاسداری سے بڑھ کر شیو سینا سے انتخابی مفاہمت میں بی جے پی کو عزیز تر ہے ۔

مسئلہ یہ نہیں کہ ایک روزہ دار کے منھ میں روٹی ڈالنے کی کوشش کی گئی بلکہ مسئلہ یہ ہیکہ کیا یسا عمل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مماثل نہیں ۔ اس پر ڈھٹائی کا یہ علم ہیکہ شیو سینا کے ایک رکن پارلیمان نے ایک خاتون صحافی پر برستے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ اگر ہم چاہتے تو سوپر وائزر ( ارشدزبیر) کو زمین پر پٹخ کر روٹی منہ میں گھسا سکتے تھے ۔ یہ زبردستی یہ ظلم و زیادتی اشارہ دے رہی ہیکہ آئندہ اس سے بھی زیادہ قبیح کوئی عمل ہوسکتا ہے ۔ اگر آج بی جے پی کی حکومت اس شرمناک حرکت پر شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ راجن و چارے کو قانون کے مطابق سزا نہیں دیتی ہے تو پھر یہ واقعہ خدا نہ کرے آئندہ کسی بڑے جرم کا پیش خیمہ بن سکتا ہے ۔ مسئلہ صرف یہ تھا کہ شیو سینا کے ارکان کو غیر معیاری کھانا دیا جارہا تھا ( کم از کم شیو سینا کا یہی کہنا ہے) اس میں دی جانے والی روٹیاں ،ساگ سالن وغیرہ بد مزہ ہوتے ہیں۔ اور اس کی شکایت بھی کی گئی تھی۔ شیو سینا کے خاطی رکن راجن و چارے اور ان کے ساتھ اس کے خلاف دھرنا دے سکتے تھے پرامن احتجاج کرسکتے تھے لیکن پرامن احتجاج تو شاید شیو سینا کی سرشت ہی میں نہیں ہے ۔ وہ ہمیشہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیتی ہے ۔ شمالی ہند سے آئے ہوئے لوگوں کا مسئلہ ہوکہ ٹول ٹیکس کی بات زور زبردستی ،ہنگامہ آرائی، امن کو درہم برہم کرنا تو شیو سینا کا پرانا کھیل ہے ۔ کھانے کے مسئلہ پر ایسی دل آزاری کی کیا ضرورت تھی؟ ارشد زبیر کے بارے میں راجن و چارے کا کہنا ہیکہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ وہ مسلمان ہیں یہ بھی بالکل غلط بیانی ہے کیونکہ ارشد کے سینے پر ان کے نام کا لیبل لگا ہوا تھا۔

شیو سینا کے رکن پارلیمان اتنے کم پڑھے لکھے بھی نہیں کہ وہ نام نہ پڑھ سکیں نہ اتنے ناداں اور کم سمجھ کہ ان سے کسی شخص کے مذہب کا اندازہ نہ ہو۔ دراصل مسلم دشمنی شیو سینا،بی جے پی اور سنگھل پریوار کی ہمیشہ پالیسی رہی ہے جب سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت بنی ہے مسلم دشمن طاقتوں کو نیا حوصلہ ملا ہے روزہ داری ارشدکی بات نہیں اکثر دیکھا جائے تو اشوک سنگھ جو ہندوتوا کے لیڈر ہیں اور یہ گروہ بھی سنگھ پریوار میں شامل ہے دہلی میں ایک بیان میں کہا کہ ’’2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی کی شاندار کامیابی سے صاف ظاہر ہوگیا کہ ملک میں بی جے پی مسلمانوں کے بغیر بھی حکومت بنا سکتی ہے ۔ اس طرح سے ایک اور مسلم دشمن اور ہندوتوا کے پرچارک پروین توگاڑیہ نے بھی مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی ہے ۔ ان دونوں کی بھی بی جے پی نے حکمرں پارٹی کی حیثیت سے مدافعت کی ہے حالانکہ دونوں نے مسلم اقلیت کو ڈرایا دھمکایا ہے اور نتائج و عواقب کے خراب ہونے پر کھلی دھمکی دی ہے ۔ دراصل ان طاقتوں کو جن میں شیو سینا بھی شامل ہے ۔ جب تک مودی حکومت ایسی چھوٹ دیتی رہے گی اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے ۔ ارشد روزہ دار تھے ۔ جو ان کا مذہبی فرض ہے جسے وہ ہر نیک دل مسلمان کی طرح پورا کررہے تھے شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ نے زبردستی ان کے منہ میں روٹی کا ٹکڑا ڈالنے کی جو کوشش کی وہ ایک انتہائی تشویشناک اور حد درجہ شرمناک واقعہ ہے ۔ یہ مسلم اقلیت کو حاصل مذہبی آزادی کو کچلنے کی کوشش ہے ۔ یہ محض مسلم دشمنی نہیں بلکہ انسان دشمنی ہے ۔ ہر ہندوستانی باشندے کو اپنے مذہبی فرائض انجام دینے ان پر عمل کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے۔ ارشد کے ساتھ سراسر نا انصافی ہوئی کیونکہ فوٹیج میں انہیں بار بار یہ کہتے ہوئے دکھایا اور سنایا بھی گیاکہ وہ روزہ دار ہیں اس کے باوجود ’’دبنگ گری‘‘ دہشت گردی کرنے والے شیو سینا کے لیڈروں نے ان کی ایک نہ سنی اور بار بار ان کو روٹی کھلانے کی کوشش کرتے رہے ۔ قابل مبارکباد ہیں زبیر ارشدزبیر کہ انہوں نے بھر پور مزاحمت کرتے ہوئے روٹی کو منہ میں داخل کرنے کی کوشش کو ناکام بنادیا ۔