ڈاکٹر ناظم علی
اردو زبان کو فروغ دینے میں تعلیمی اداروں ، نظم و نثر اور اردو صحافت کا اہم اور کلیدی رول رہا ہے اور اردو صحافت نے اپنے ابتدائی دور سے یعنی اردو کا پہلا اخبار جام جہاں نما اور اردو کا پہلا رسالہ طبابت سے آج تک اردو کے گیسو سنوارنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اسکے فروغ ، ارتقاء ، ترویج میں صحافت کے رول کو فراموش نہیں کرسکے ۔ اردو زبان میں ترقی میں اردو صحافت یعنی روزنامہ ، ہفت روزہ ، سہ روزہ ، پندرہ روزہ ، ماہ نامے ، دو ماہی ، سہ ماہی ، شیش ماہی سالانہ ، جرائد و رسائل کی خدمات بے پایاں ہیں ۔ اخبارات و جرائد نے زبان و بیان ، ادب کو ایک سمت اور موڑ عطا کیا ۔ زبان کو صحت مند بنانے میں صحافت کا کردار اہم رہا اور اردو کی اہم تحریکات ، تصورات ، رجحانات کے فروغ میں صحافت نے اہم رول ادا کیا ۔
اگر اردو صحافت نہ ہوتی توادب کو اتنا فروغ ملنا محال ہوجاتا ۔ ایسے میں اردو صحافت کی بقا زبان و ادب کے فروغ میں ناگزیر ہے ۔ جب ہم اردو صحافت یعنی پرنٹ میڈیا کا جائزہ لیں گے تو اندازہ لگ جاتا ہے کہ یہ اشتہارات پر اپنی زندگی قائم کئے ہوئے ہیں ۔ اخبار کیلئے اشتہارات ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن سرکاری و خانگی اشتہارت زیادہ تر بڑے اخبارات کو ملتے ہیں ایسے میں چھوٹے اخبارات کی بقا مشکل ہوجاتی ہے ۔ اب تو روزناموں کی اہمیت بڑھ گئی ہے ، عوام کیلئے اخبارات بنیادی ضرورت کی چیز بن گئے ہیں ۔ جس طرح لوگ صبح اٹھتے ہی دودھ اور دیگر ضروری اشیاء کی تلاش میں رہتے ہیں اسی طرح اخبار کیلئے وقت نکالتے ہیں ۔ لیکن اردوداں طبقہ کا یہ معمول بنتا جارہا ہے کہ وہ اردو اخبار خرید کر نہیں پڑھتے بلکہ ادھار مانگ پر یا مفت میں پڑھنا چاہتے ہیں تو اخبارات یا صحافت کی بقا کیسے ہوگی ۔ اردوداں طبقہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ کم از کم ایک اخبار کے خریدار بنیں اور اس سے بھرپور استفادہ کریں ۔ آجکل روزناموں کی دنیا کافی وسیع ہوگئی ہے ۔ اس میں ادب ، صحافت ، سیاست ، سماجیات ، نفسیات ، کامرس ، مملکت ، عالمی حالات ، مشرق و مغربی سیاست وغیرہ اور معاشرتی ،سماجی مسائل کی عکاسی مل جاتی ہے ۔ اخبار عجلت میں چھپتا ہے اور فرصت میں پڑھا جاتا ہے ۔ اس لئے انسان کا ساتھی بن گیا ہے ۔ اردو صحافت میں اخبارات و روزناموں کا اہم رول ہوتا ہے ، فرد کی ذہنی آبیاری کرتے ہیں ، اس کو سیاسی ، سماجی ، ثقافتی ، روحانی ، تہذیبی شعور اور ذہن کو بالیدگی عطا کرتے ہیں ۔ وہی اخبار اچھا جس میں دیانت داری کے ساتھ نیوز ، views ، Feature اداریے ، مضامین مل جاتے ہیں ۔ اخبار حقیقت کا ترجمان ہوتا ہے اس میں حقائق سے کام کیا جاتا ہے ۔ اخبار کتنی مشکل سے بنتا اور چھپتا ہے وہ مدیر کا دل جانتا ہے ، کتنی تگ و دو کرنی پڑتی ہے کتنے کٹھن مراحل سے اردو اخبار اور مدیر اور ان کے اسٹاف کو گذرنا پڑتا ہے تب کہیں جا کر ایک دن کا اخبار تیار ہوتا ہے ۔ اسکے باوجود اردو قاری کا تعاون و عمل تنہا نہیں ہوتا جتنا اخبار کا مدیر توقع رکھتا ہے ۔ جن گھروں میں انٹرنیٹ ہے وہاں اخبار آنا بند ہوگیا ہے ، وہ انٹرنیٹ پر اخبار پڑھ لیتے ہیں لیکن اخبار چھپنے کے بعد خرید کر پڑھنے سے اردو صحافت کی بقا ہوگی ۔ ایسے حالات میں اردو اخبار نکالنا یقیناً گھاٹے کا سودا ہے ۔ اردو صحافت کی بقا و ترقی کی وہ حاجت نہیں رہی جو آزادی سے پہلے تھی ۔ آزادی سے قبل اردو صحافت کی تاریخ سنہرے حرفوں سے لکھی جانے کے لائق تھی ۔ حیدرآباد، کراچی ، لاہور ، رام پور ، دہلی ، بھوپال ، لاہور ، اودھ ، کشمیر ، مدراس ، اردو جرائد اخبارات کے بڑے مراکز تھے اور ان اخبارات و جرائد کو عوام کا تعاون صد فیصد حاصل تھا ۔ آزادی کے بعد اردو صحافت کی وہ حالت نہیں رہی ۔ اردو کی ترقی بھی متاثر ہوگئی ہے ۔ اخبارات کے علاوہ اردو کے جرائد و رسائل بھی شائع ہورہے ہیں لیکن ان کی بقا مشکل ہوگئی ہے ۔
کئی ایسے جرائد و رسائل ہیں جو بنا اشتہارات کے شائع ہوتے ہیں ۔ مدیر اپنے ذاتی خرچ سے اجراء عمل میں لاتے ہیں ۔ لیکن ان کو حکومت کی طرف سے کچھ نہیں ملتا ۔ اور ایسے جرائد کو عوامی تعاون بھی کم ملتا ہے ۔ ان میں بعض مالی مشکلات کی وجہ سے مسدود و موقوف ہوجاتے ہیں ۔ ایسے نامساعد حالات کا شکار ہو کر بند ہوجاتے ہیں ۔ صحافت حکومت کی تیسری آنکھ ہوتی ہے ۔ جمہوریت کا چوتھا ستون ہوتا ہے ۔ سماجی ، سیاسی معاشرتی ترقی میں کلیدی رول ادا کرتے ہیں ۔ ایسے میں حکومت کا فرض بنتا ہے کہ اردو صحافت کی بقا ترقی اور ترویج کیلئے ان کی ممکنہ حد تک اعانت کریں ۔ صحافت مقدس پیشہ ہے اور عوام تک سچائی پہنچاتا ہے ۔ایسے میں حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ اردو صحافت ، اخبارات و جرائد رسائل کی بقا کیلئے کوئی ایسی راہ نکالے جس سے یہ اخبارات و رسائل شائع ہوتے رہیں اور انکی بقا کے پہلو نکل آئیں ۔ اسکے علاوہ صحافیوں کو سوائے تنخواہ کے کچھ نہیں ملتا ۔ ان کے لئے مکانات کا الاٹمنٹ بھی کیا جائے اور تمام دیگر سہولتیں دیں تو تو اردو صحافت کے حق میں خوش آیند عمل ہوگا ۔