سرپورٹاؤن۔10ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے اردو کی فلاح و بہبود اور اردو کی ترقیاتی کاموں کو انجام دینے کیلئے اخباری میں بڑے بڑے اعلانات کئے جارہے ہیں لیکن اردو اسکولوں میں عارضی طور پر کئے جانے والے اردو اکیڈیمک انسٹرکٹرس کے تقرر اور منظوری میں کوتاہی کرتے ہوئے اردو میڈیم طلبہ کے ساتھ ناانصافی کی ہے ‘ جیسا کہ ضلع عادل آباد کے 52 منڈلوں میں لگ بھگ 400تا 500 اردو اکیڈیمک انسٹرکٹرس کی ضرورت ہیں لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے ضلع عادل آباد کو صرف 83 اردو اکیڈیمک انسٹرکٹرس کی منظوری کرتے ہوئے اردو میڈیم طلبہ کے ساتھ بڑی ناانصافی کی ہیں جس کی وجہ سے 2014-15ء سال کے دوران تعلیم حاصل کرنے والے مسلم اور اردو میڈیم طلبہ ٹیچرس کی سہولت سے استفادہ کرنے سے محروم ہوجائیں گے اور اردو میڈیم طلبہ کی اس سال تعلیمی قابلیت میں کمی ہوتے ہوئے اس سال اردو میڈیم کے نتائج میں بھی کمی ہوگی جیسا کہ ضلع عادل آباد کے تعلقہ سرپور ٹاؤن کے منڈل کاغذنگر میں 3اردو اکیڈیمک انسٹرکٹرس اور بجور منڈل میں 2اردو اکیڈیمک انسٹرکٹرس کی منظوری کرتے ہوئے سینکڑوں طلبہ کے ساتھ ناانصافی اور عارضی طور پر ملنے والے روزگار سے بیروزگاری کو دور کردیا گیا ہے اور سرپورٹا منڈل میں 3اردو میڈیم اسکول رہنے کے باوجود ایک اردو اسکول کو بھی اردو اکیڈیمک انسٹرکٹرس کی منظوری نہیں دی گئی ہیں ۔ جیسا کہ گرلز اپر پرائمری اسکول اردو میڈیم میں دو ٹیچرس کے عہدے خالی ہیں ۔ ضلع پریشد ہائی اسکول میں حساب مضمون کے ایک ٹیچرس کا عہدہ خالی ہے ۔ سونپسیٹ اردو میڈیم اسکول میں ایک ٹیچرس کا عہدہ خالی رہنے کی منڈل ایجوکیشن آفیسر پربھاکر نے اعلیٰ عہدیداروں کو رپورٹ بھی داخل کرنے کے بعد سرپور ٹاؤن اردو میڈیم اسکولوں کو ایک بھی اردو اکیڈیمک انسٹرکٹرس کی منظوری نہ دینے پر عوام اور اردو میڈیم طلبہ میں ناراضگی پھیلی ہوئی ہے اور متعلقہ عہدیداروں سے سرپور ٹاؤن کے اردو والوں کا مطالبہ ہے کہ اردو اکیڈیمک انسٹرکٹرس کی منظوری کرتیہ وئے اردو کے ساتھ انصاف کریں۔