نظام آباد۔5 مئی(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)مدرسہ مظہر العلوم نظام آباد میں منعقدہ اصلاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا طلحہ قاسمی ممبئی نے کہا کہ آج ہمارے ملک ہندوستان میں مسلمانوں کی بالکل وہی حالت ہے جس طرح مصر میں بنی اسرائیل کی حالت تھی اللہ پاک نے ان کو بے شمار نعمتوں سے نواز تھا لیکن وہ لوگ اس کی ناقدری و ناشکر ی کرتے ہوئے مظلوم و کمزور قوم بن گئے۔ فرعون جیسا ظالم بادشاہ ان پر مسلط کردیاگیا حالانکہ برسوں بنی اسرائیل مصر پر حکومت بھی کی تھی لیکن طویل مدت کے گذر جانے اور بعضوں کے اندر نافرمانیوں پر جرأت نے ان کو نعمتوں کی ناقدری پر ابھارا اور وہ کفرانِ نعمت کے مرتکب ہوگئے۔ چنانچہ زوالِ نعمت و سلطنت کے اسباب اللہ نے پیدا فرمادیئے اور وہ ذلیل ترین قوم بن کر رہ گئی۔ باوجودیکہ مصر کی سب سے زیادہ عزت دار اور سلطنت کی باگ ڈور سنبھالنے والی قوم تھی۔ بعینہ ہم نے بھی اس ملک پر صدیوں حکومت کی ہے دنیا میں ہمارا سکہ چلناتھا لیکن طویل العہد اور گناہوں پر جرأت نے ہماری سلطنت کو ختم کردیا۔ اخلاقی زوال ہمارے اندر آگیا ، کردار کا فقدان ہمارے اندر آگیا، غیبت، چغل خوری، خود پسندی ، غرور وتکبر،جھوٹ فریب سب بیماریاں ہمارے اندر آگئیں۔ جس کی وجہ سے دنیا کی باعزت قوم ، قوم مسلم صدیوں حکومت کرنے کے باوجود آج اس ملک میں یکا وتنہا بن کر جی رہے ہیں ہر قسم کے ظلم کو ہمارے ساتھ رکھا گیا ہمارے اداروں پر پابندیاں نمازوں اور عبادت گاہوں پر تالے لگائے جارہے ہیں۔ ہماری نوجوان نسل کو بے قصور جیلوں میں قید کیاجارہا ہے ۔ ہمارے علماء وحفاظ پر بے جا الزامات لگاکر ان کو قید خانوں میں زندگی گذارنے پر مجبور کیاجارہاہے۔ اللہ تعالیٰ کی سنت اور طریقہ روز اول سے یہ رہا ہے کہ جب کبھی کسی قوم میں اخلاقی انحطاط اور کردا رکا زوال، یاخدائے وحدہ کی نعمتوں کی ناشکری اور اوامر الٰہی سے بغاوت عام ہوجاتی ہے تو پھر اللہ پاک ان میں ایک نئے نبی کو مبعوث فرماتے ہیں تاکہ طول عہد کی وجہ سے آنے والی تمام خرابیاں ان سے دور ہوسکیں اور کبھی ضرورت ہوتی ہے تو نئی شریعت اور نئی کتاب اور نئے احکامات بھی ان کو دیئے جاتے ہیں۔لیکن نبی آخرالزماںؐ کی بعثت پر نئی نبوت ،نئی کتاب وشریعت سب کچھ مکمل ہوگیاہے۔ اسی وجہ سے حضور کو خاتم النبین بناکر بھیجا گیا۔
اگر اب قوم کے اندر اخلاقی انحطاط آئے گا تو اللہ تعالیٰ اس قوم کے لوگوں کو اور پوری جمعیت اور جماعتوں کو ہی بدل دیں گے ۔ اسی کو قرآن میں بیان کیا کہ اگر تم احکامات الٰہی سے روگردانی کروگے تو ہم ایک دوسری قوم لے آئیں گے ۔ جن کی صفات کچھ اس طرح ہوگی ۔ وہ تمہاری طرح ناشکری اور نافرمانی کی مرتکب نہیں ہوگی اور وہ لوگ اللہ کے دین کے خاطر تن من دھن کی بازی لگانے والے اور کسی سے بھی ڈرنے اور خوف کھانے والے نہیں ہونگے اور اب اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے تکوینی نظام کے تحت ایسی قوم کو تیارکررہے ہیںاوریہ قوم عنقریب عالم دنیا میں ہی ابھرے گی پھر ہم جیسے ناقدرے اور نافرمان لوگوں کا آہستہ آہستہ صفایا ہوجائے گا۔ مشکوۃ شریف کی روایات کاحوالہ دیتے ہوئے حضرت مولانا نے فرمایا محمدؐ نے صحابہ کرام سے دریافت کیا کہ سب سے زیادہ حیرت انگیز اور حیرت کن ایمان کس کاہے۔صحابہ نے عرض کیا فرشتوں کا ۔پھر سوال کرنے پر ذکر کیا انبیاء کرام کا، پھر سوال کرنے پر کہا کہ ہمارا۔لیکن ان تینوں جوابات کی نفی کرتے ہوئے رحمت اللعالمین نے فرمایا کہ سب سے زیادہ تعجب خیز ایمان میرے نزدیک ایک ایسی قوم کا ہوگا جو میرے بعد آئے گی جو مجھے دیکھنے کی تمنا اور آرزو رکھنے کے باوجود نہیں دیکھ سکے گی لیکن ان کی اپنی کتابوں میں اللہ کے کلام کے کچھ کچھ احکامات اور علامات نبوت پائے جائیں گے۔ اسی کے راستے سے وہ مجھ تک پہنچ جائے گی اور مجھ پر ایمان لے آئے گی ذرا حالات کا بغور جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ یہ قوم جس کو ایک ایسی شخصیت کا انتظار ہے جو ہمہ گیر بھی ہے اور مقدس بھی ہے وہ شخصیت کی آمدکے انتظار کی تیاریاں اب اس ملک میں ہورہی ہیں۔ جب ساری تیاریاں مکمل ہوجائیں گی تب ان کو پتہ چلے گا کہ یہ شخصیت تو اسی جہاں میں کئی صدیوں قبل آکر چلی گئی ۔ تو وہ لوگ افسوس کرتے ہوئے ایمان لے آئیں گے ۔ یہ قوم کوئی اور نہیں روزآنہ ہمارے ساتھ ہی رہتی ہے ۔وہ ہے ہمارے برادرانِ وطن بس ان کو دل کے قریب کرکے دوستی کا ہاتھ بڑھاکر اللہ تعالیٰ سے ان کی ہدایت کیلئے دعائوں کا اہتمام کرنا چاہئے وہ قوم ہماری مہمان ہوگی اور اس مہمان کی آمد کیلئے ہمیں وقت کی قدر کرتے ہوئے اس کا صحیح استعمال کرتے ہوئے اپنے دلوں کو پاک و صاف اپنے اخلاق و کردار کو پاکیزہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے تعلق اور ربط مضبوط و مستحکم کرنا چاہئے تاکہ اللہ تعالیٰ اس قوم کی میزبانی کا شرف ہمیں عطا فرمائے۔
ہم ان مہمانوں کا استقبال کرسکیں۔ مولانا عبدالقیوم شاکر القاسمی نے جلسہ کے انتظامات اور کاروائی چلاتے ہوئے موضوع اور مہمان کا تعارف کروایا۔ مولانا سید ولی اللہ صاحب قاسمی نے تمام ہی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔اس موقع پر شہرنظام آباد کاتعلیم یافتہ طبقہ ،علماء حفاظ کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگوںنے شرکت کرتے ہوئے استفادہ کیا۔ مہمان خصوصی کی رقت انگیز دعا پر اصلاحی نشست کا اختتام عمل میں آیا۔