اختلافات کو فراموش کرتے ہوئے متحد ہونے مسلمانوں کو مشورہ

ورنگل 27 فروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) شیخ الاسلام حضرت مولانا حافظ محمد انواراللہ فاروقی بانی جامعہ نظامیہ عالم اسلام کی ہمہ پہلو شخصیت تھے۔ شیخ الاسلام کے عرس کی صدی تقاریب کا مقصد علم کی ترویج اور جہالت کو دور کرنا ہے۔ حضرت شیخ الاسلامؒ نے جامعہ نظامیہ کو قائم کرکے علم دین کی اشاعت کا مستقل انتظام کیا۔ آپسی اختلافات کو دور کرکے کلمہ کی بنیاد پر تمام مسلمان متحد ہونا وقت کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار زکریا فنکشن ہال گراؤنڈ میں منعقدہ صد سالہ تقاریب کے ضمن میں منعقدہ جلسہ عام سے علماء جامعہ نظامیہ نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا سید خواجہ غوث محی الدین قادری فاضل جامعہ نظامیہ و منتظم مدرسہ نہانیہ رائے پورہ ہنمکنڈہ کی صدارت میں منعقدہ جلسہ میں شہ نشین پر سید شاہ حیدر ہلال الدین قادری المعروف نوید بابا سجادہ نشین درگاہ معشوق ربانی، مولانا شاہ محمد فصیح الدین نظامی، مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی، مولانا سید صغیر احمد نقشبندی، مولانا سید نعمت اللہ قادری، مولانا سید لطیف علی قادری، مولانا حافظ محمد مقتدر احمد صابری و دیگر علمائے کرام موجود تھے۔ علماء نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ مذہب اسلام میں اتحاد کو فوقیت دی گئی ہے۔ سارے مسلمان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر متحد ہونا چاہئے۔ آپس میں ہم ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھالنا چھوڑ دیں۔ ہماری آپسی رنجشوں کا اغیار فائدہ اُٹھارہے ہیں۔ شیخ الاسلامؒ بانی جامعہ نظامیہ کے مشن کو آگے بڑھائیں۔ بانی جامعہ نظامیہ نے علم کلام، علم فلسفہ اور دیگر علوم پر تحقیقی کام انجام دیا جسے دیکھ کر آج علمائے اسلام حیرت زدہ ہیں۔ صدی تقاریب کا مقصد علم کی ترویج اور جہالت کو دور کرنا ہے۔ علماء نے کہاکہ وہ قوم کامیاب ہوتی ہے جو نیکیوں کا حکم دیتی ہے اور بُرائیوں سے روکتی ہے۔ جامعہ نظامیہ نے اس طریقہ کار پر خدمات انجام دی ہیں۔ بانی جامعہ نظامیہ سچے عاشق رسول تھے جس کا ثبوت اُنھوں نے تصنیف انوار احمدی میں پیش کیا ہے۔ آپ کی تمام تصنیفات میں حب رسول کا رنگ نظر آتا ہے۔ شیخ الاسلام ایک زمانہ شناس شخصیت تھے جنھوں نے تاریخ ساز خدمات انجام دیں۔ آپ نے جو علمی کارنامے اور مذہبی خدمات انجام دیں آج عالم اسلام سے استفادہ کررہا ہے۔ جامعہ نظامیہ سے علماء فارغ ہوکر علم دین کی اشاعت و ترویج میں مصروف ہیں۔ جلسہ کا آغاز حافظ و قاری سید وجیہہ الدین قادری کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ شاعر ابراہیم خان ایاز نے نعتیہ کلام پیش کیا۔ مولانا سید شاغل نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ مولانا خواجہ محی الدین کی دعا پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔ مرزا سلیم بیگ، محی الدین، سید رضی الدین، قدیم طلبہ جامعہ نظامیہ نے جلسہ کے انعقاد میں سرگرم حصہ لیا۔