میدک۔/4اکٹوبر، ( فیکس ) مذہب اسلام میں کوئی بھی عید یا تہوار تفریحی اور بے معنی نہیں ہے بلکہ اس کے حقائق اور تہوار میں ایک پیغام پوشیدہ ہوتا ہے۔ جس پیغام پر عمل آوری ہی درحقیقت اس عید کی قدر دانی ہے، اگر اس کے پیغام کو زندگی میں نہ بسایا جائے اور زندگی کے نوک وپلک کو اس پیغام کی روشنی میں ٹھیک نہ کیا جائے تو ہزاروں ایسی عیدی گذار کر بھی اسلام کی روح کو حاصل نہیں کیا جاسکتا اور نہ اسے اسلامی عیداور تہوار کا نام دیا جاسکتا ہے۔ وہ محض ایک رسم ہوگی جس کے ادا کرنے کا رواج سارے عالم اورتمام اقوام میں ہے۔ عیدالاضحی اسلام کے دو عیدین میں سے ایک ہے ۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمد ممشاد علی صدیقی قاسمی نائب امیر تنظیم الامور تنظیم اصلاح معاشرہ و ازالہ منکرات نے جامع مسجد امراء و کلاں ، سدا سیو پیٹ میدک سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب اپنے فرزند حضرت اسمعیل علیہ السلام کو راہ خدا میں قربان کرنے کا حکم دیا گیا تو اپنی مرضی سے اس پر عمل کرنے کے بجائے اپنے بیٹے سے اس بارے میں مشورہ کیا اور ان کی رائے معلوم کی تو فرزند نے جواب دیا ’’ ابا جان! جس بات کا آپ کو حکم دیا گیا ہے اسے کر گزریئے انشاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے‘‘۔ باپ بیٹا دونوں خدا کی رضا مندی کیلئے ذبح ہونے اور کرنے پر آمادہ ہوگئے۔
یہ وہ امتحان تھا جس پر زمین و آسمان بھی متحیر ہوئے ہوں گے۔ امت مسلمہ اس پر غور سے نظر ڈالے کہ کتنی بڑی قربانی تھی ، کیا اس سے بھی بڑھ کر کوئی قربانی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال جانوروں کی قربانی اسی انوکھے واقعے کی یادگار ہے جو لوگوں کو پیغام دیتا ہے کہ قربانی جس قدر زیادہ ہوگی اسی اعتبار سے اللہ کی قربت نصیب ہوگی۔ دنیا میں بھی یہ دستور ہے جو اپنے فن میں جتنی محنت کرتا ہے اسی طرح اسے کامیابی اور عروج حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارشاد نبوی ؐ ہے کہ عیدالاضحی کے دن اللہ تعالیٰ کو آدمی کا کوئی عمل قربانی کا خون بہانے سے زیادہ پسند یدہ نہیں ہے اور بیشک قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں ، بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گا تاکہ ہر عضو کے بدلہ میں قربانی کرنے والوں کو ثواب ملے اور پل صراط پر اس کی سواری بنے اور بلا شبہ خون کا قطرہ زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول ہوجاتا ہے۔ اس لئے خوب خوشی سے قربانی کیا کرو۔ تنظیم اصلاح معاشرہ و ازالہ منکرات کے جانب سے ترتیب دی گئی قرآن حکیم و گریہ زاری و ذکر رسول ؐ توبہ و استغفار کی محفل قبل از دعاء منعقد ہوئی جس سے بڑی تعدا دطلباء و طالبات اور اولیائے طلبہ نے استفادہ کیا۔ مولانا نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں جو ہمارے سامنے ہے مسلمان پریشانیوں اور دشواریوں اور آزمائشوں میں گھرا ہوا ہے اس سے بچنے کیلئے ہمیں چاہیئے کہ احکام خداوندی طریقہ نبویؐ کو اپناتے ہوئے نماز کی پابندی کریں اور داء کو حفاظت کا ہتھیار بنائیں تو سرخروہوں گے۔بچے، بچیو ں کو دینی تعلیم سے آراستہ پیراستہ کیجئے اور بہتر ہنر کا ماہر اور شہسوار بنائیں دنیا قدم بوس ہوگی۔ حافظ سجاد کی تلاوت سے اجتماع کا آغاز عمل میں آیا اور آخر میں مولانا محمد حسین نے دعاء کی۔