حیدرآباد ، 2 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) حیدرآباد فٹبال کیلئے کم از کم جونیر کیٹگری میں اچھے دنوں کی واپسی دکھائی دے رہی ہے۔ جولائی کی تبدیلیوں سے تازگی کا احساس ہوتا ہے جیسا کہ انڈیا آئندہ سال انڈر 17 ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے والا ہے۔ تلنگانہ اسٹیٹ سے کم از کم تین کم عمر فٹبالرز بشمول ایک لڑکی اپنی کھیل کی صلاحیتوں کی وجہ سے قومی سطح پر شہ سرخیوں میں ہیں جو انھیں میدان پر اپنی کارگزاری کے ذریعے اونچی لیگ میں شامل ہونے کے مواقع دلا رہے ہیں۔ سینٹ اینڈریوز اسکول میں جماعت XI کے طالب علم وشروتھ پلورو انڈین ٹیم کا لازمی حصہ رہے جس نے 11 تا 20 جولائی پراگوے کی میزبانی میں کھیلے گئے انڈر 17 فوٹسل ورلڈ کپ میں شرکت کی۔ ابھرتی کھلاڑی جی سومیا موجودہ طور پر انڈین ٹیم کے ساتھ پٹیالیہ کی ایس اے آئی سنٹر میں ہیں، جہاں کنڈیشننگ کیمپ 27 جولائی سے جاری ہے اور 25 اگسٹ تک چلے گا۔ تاہم ایک تیسرا کھلاڑی زیادہ دھوم مچارہا ہے اور رونالڈینو جیسے کھلاڑیوں کے ساتھ میدان پر ایسے ایونٹ میں کھیل چکا ہے جس نے انڈیا میں اس خوبصورت کھیل کی مقبولیت کو کافی بڑھاوا دیا ہے۔ جہاں پریمیر فوٹسل شروع سے ہی ہٹ ہوگیا، وہیں شہر کے اپنے محمد احتشام علی 19 سال کی عمر میں گوا 5s کی نمائندگی کرتے ہوئے اس چمپئن شپ کے سب سے کم عمر کھلاڑی کی حیثیت سے درج ہوچکے ہیں۔ سمندرپار کے مشہور اسٹارز کے ساتھ نیشنل لیول پر کامیاب سفر شروع کرنے کے بعد احتشام کا کہنا ہے، ’’میں اس کھیل کو میرا کریئر بنانے کے خواب کی تعبیر ڈھونڈ رہا ہوں۔ جب سے میں اس کھیل سے واقف ہوا، تب سے یہی میرا جنون ہے‘‘۔
انھوں نے حیدرآباد میں اپنی مشق کے تعلق سے بتایا کہ اسپورٹس کوچنگ فاؤنڈیشن (ایس سی ایف) مانصاحب ٹینک میں وہ باقاعدگی سے ٹریننگ کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے رحیم لیگ میں اے جی آفس کیلئے کھیلا۔ ان کی ٹیم اے لیگ میں رنراپ رہی یعنی انھیں اس سیزن طویل مدت تک کھیلنے کا موقع ملا۔ اس کے علاوہ وہ حیدرآباد 11 فٹبال ٹیم کا بھی حصہ بنتے ہیں۔ احتشام علی مڈفیلڈر کی حیثیت سے بیرون ملک کے بہترین عالمی معیاری کلبس کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اپنے سوڈانی کوچ۔مینٹور محمد صالح کے رول کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں جنھوں نے ایس سی ایف میں انھیں لگ بھگ تین سال ٹریننگ دی اور فاؤنڈیشن کے بانی ۔سکریٹری کے سائی بابا کا بھی انھیں تعاون ملا۔ انوار العلوم کالج میں بی کام سال دوم کے طالب علم احتشام علی مانتے ہیں کہ محمد صالح نے ان کی صلاحیتوں کو ابھارا اور انھیں کھیل کے مجموعی پہلوؤں پر توجہ دینا سکھایا۔ فوٹسل احتشام کیلئے صحیح وقت پر سامنے آیا ۔ ’’میں نے محنت کی اور پریمیر لیگ کا حصہ بنا۔ دنیا بھر کے مشہور کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے سے مجھے غیرمعمولی تجربہ حاصل ہوا اور یہ میرے لئے یادگار بن گیا۔ پانچ سالہ جدوجہد کے ثمرات حاصل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ مجھے یقین ہے یہ تو بس شروعات ہے کیونکہ میں نے بھرپور انداز میں فٹبال کریئر بنانا چاہتا ہوں۔‘‘ احشام علی اپنے پسندیدہ اسٹار کرسٹیانو رونالڈو کی تقلید کرنا چاہتے ہیں جنھوں نے حال میں پرتگال کو سب سے بڑی یورو کامیابی دلائی ہے۔