اجودھیا معاملہ: آرایس ایس لیڈراندریش کمارنے کہا “اگر جج فیصلہ نہیں دے سکتے تواستعفیٰ دے دینا چاہئے”۔آرایس ایس ممبراندریش کمارن

اجودھیا معاملے کی سماعت میں تاخیرکولے کرراشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آرایس ایس) نے سپریم کورٹ پرتنقید کی ہے۔ آرایس ایس کی نیشنل ایگزیکٹیو کے ممبراندریش کمارنے سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بینچ پرسوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ “میں نے نام نہیں لیا ہے، کیونکہ ہندوستان کے 125 کروڑلوگ ان کے نام جانتے ہیں۔ تین ججوں کی ایک بینچ وہاں تھی، انہوں نے تاخیرکی، اسے مسترد کیا، اس کی توہین کی۔ یہ انہوں نے اچھا نہیں کیا ہے”۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق کمارنے کہا کہ”ہوسکتا ہے کہ حکومت کے آرڈیننس لانے کے خلاف کوئی سپریم کورٹ جائے گا، توچیف جسٹس اس پربھی اسٹے لگا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجودھیا معاملے کی سماعت ملتوی کرنے سے لوگ ناراض ہیں۔ ان میں سپریم کورٹ کے 3-2 ججوں (بینچ) کو لےکرناراضگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کوابھی بھی عدلیہ پربھروسہ ہے۔ مگر3-2 ججوں کی وجہ سے مقننہ، عدلیہ کی توہین ہورہی ہے۔ اس معاملے کی سماعت جلد ہونی چاہئے، اس میں کیا پریشانی ہے؟

پنجاب یونیورسٹی کے کیمپس میں جوشی فاونڈیشن کے ذریعہ منعقدہ “جنم بھومی میں ناانصافی کیوں” سیمینارمیں خطاب کرتے ہوئے اندریش نے کہا کہ کیا آپ اورہم لاچاربنے دیکھتے رہیں گے؟ کیوں اورایسا کس لئے؟ جو دہشت گردوں کی نصف شب میں سماعت کرسکتے ہیں، وہ امن کی توہین کردیں اورٹھکرادیں۔ انہوں نے کہا کہ انگریزوں نے بھی عدالتی نظام پرایسی ناانصافی نہیں کی تھی۔

آپ کو بتادیں کہ سپریم کورٹ نے 12 نومبرکو رام جنم بھومی- بابری مسجد معاملے کی سماعت کو ملتوی کردیا تھا۔ اب اس پرسماعت آئندہ سال جنوری میں ہوگی۔ اسے لے کرہندو تنظیموں اورسادھو سنتوں نےعدالت اورتین ججوں کی بینچ کے رویے کی تنقید کی تھی۔  اجودھیا میں جلد رام مندرکی تعمیرہو، اس کے لئے اتوار 25 نومبرکو وشوہندو پریشد (وی ایچ پی) نے دھرم سبھا کا بھی انعقاد کیا تھا۔ اس میں یوپی سمیت پورے ملک سے بڑی تعداد میں سادھو سنت اوررام بھکت شامل ہوئے تھے۔