لکھنؤ۔/28فبروری، ( سیاست ڈاٹ کام ) نریندر مودی کی 2مارچ کو لکھنؤ کے راما بائی امبیڈکر پارک میں ریالی کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ پارٹی کے ریاستی صدر لکشمی کانت واجپائی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ریالی اتر پردیش کی تاریخ کی سب سے بڑی سیاسی ریالی ہوگی۔ ریالی کو براہ راست ٹیلی کاسٹ کرنے کیلئے سٹیلائیٹ ٹی وی لگائے جائیں گے۔ سات کلو میٹر کے دائرے میں یہ ریالی براہ راست دیکھی جاسکتی ہے۔ لکشمی کانت واجپائی نے بتایا کہ ریالی کے شرکاء کو پانچ لاکھ ٹوپیاں تقسیم کی جائیں گی جو زعفرانی رنگ کی ہوں گی۔ ریالی میں داخلہ کے لئے شہر کی آٹھ سڑکوں کا استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس موقع پر متعدد لیڈر بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے،
انہوں نے ایسے لیڈروں کے نام نہیں بتائے۔ دوسری طرف لکھنؤ میں مودی کی ریالی کیآج بڑی بڑی ہورڈنگس لگائی گئی ہیں ان میں متعدد ہورڈنگس سے لال کرشن اڈوانی کی تصویر غائب ہے۔ اس کے علاوہ پارٹی کی جانب سے ریالی میں شرکت کا جو دعوت نامہ جاری کیا گیا ہے اس میں بھی اڈوانی کا نام نہیں ہے۔جس سے صاف لگتا ہے کہ بی جے پی کے ان دو بڑے لیڈروں اڈوانی اور مودی میں صلح صفائی کے باوجود ان دونوں گروہوں میں تعلقات ابھی بھی پوری طرح بحال نہیں ہوئے ہیں۔ ہورڈنگس میں کسی مسلمان لیڈر کی تصویر نہیں ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی بھلے ہی زبانی طور پر مسلمانوں کو پارٹی میں آنے کی دعوت دی لیکن عملاً وہ مسلمانوں کو کوئی اہمیت دینے کو تیار نہیں ہے۔ یہاں تک کہ پارٹی اپنے وفادار مسلم لیڈروں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتی ہے۔ فوی الوقت اقلیتی قائدین و نمائندے مختار عباس نقوی، شاہنواز حسین کے نام مودی کی ریالی کے اپیل کنندگان میں ہی شامل نہیں کئے گئے ہیں۔