لکھنؤ۔/28جنوری، ( سیاست ڈاٹ کام ) اتر پردیش اقلیتی کمیشن کی تشکیل نو کئے جانے کے معاملہ میں آج ریاستی حکومت کے محکمہ اقلیتی بہبود نے الہ آباد ہائی کورٹ لکھنؤ بنچ کو ایک درخواست دی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو یو پی اقلیتی کمیشن کی تشکیل نو کیلئے مزید دو مہینے کا وقت دے۔ چونکہ جو بھی الہ آباد ہائی کورٹ کے وکلاء ہڑتال پر تھے اس لئے اس درخواست پر عدالت میں سماعت نہیں ہوئی ۔ سماعت کیلئے 29جنوری مقرر ہوئی ہے جبکہ اس معاملہ میں 30جنوری کو الہ آباد ہائی کورٹ لکھنؤ بنچ نے پرنسپل سکریٹری لسانیات محکمہ اقلیتی بہبود کے اہلکاروں کو عدالت میں توہین عدالت کے معاملہ میں طلب کررکھا ہے تو بین عدالت کی کارروائی سے بچنے کیلئے ریاستی حکومت کی جانب سے عدالت میں درخواست گذارپیش کرتے ہوئے دو مہینے کی مزید مہلت مانگی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سماجی کارکن اور الہ آباد ہائی کورٹ کے سینئر وکیل مسٹر فاروق نے گزشتہ مئی میں ہائی کورٹ میں ایک درخواست پیش کرتے ہوئے یو پی میں اقلیتی کمیشن کی تشکیل کی استدعا کی تھی۔ فاضل عدالت نے حکومت سے اقلیتی کمیشن تشکیل نہ کئے جانے کی وجہ دریافت کی، جس پر حکومت نے 15مئی کو عدالت میں ایک حلف نامہ دے کر کہا کہ وہ چند روز کے اندر اقلیتی کمیشن تشکیل دینے والی ہے لیکن عدالت نے کہا کہ وہ پہلے یہ وجہ بتائے کہ اس کی تشکیل میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی ہے۔ جس پر حکومت نے جواب کیلئے اور اقلیتی کمیشن کی تشکیل کیلئے مزید دو مہینے کا وقت مانگا ہے۔ عدالت نے 10ستمبر کو حکومت کو دو ماہ کی مہلت دے دی جو 11نومبر کو پوری ہوگئی۔ 4ڈسمبر کو درخواست گذار نے ہائی کورٹ نے اس معاملہ میں یو پی کے محکمہ اقلیتی بہبود، محکمہ لسانیات وغیرہ کے اہلکاروں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست گذاری جس پر سماعت 30جنوری کو ہوگی۔
توہین عدالت کی سزاء سے بچنے کیلئے حکومت اتر پردیش کے اہلکاروں نے مزید وقت مانگنے کیلئے عدالت میں درخواست داخل کی جس پر سماعت 29جنوری کو ہوگی۔ اکھلیش یادو حکومت کو اقتدار میں آئے 22ماہ ہونے والے ہیں اور اتنے عرصہ سے اتر پردیش اقلیتی کمیشن، اتر پردیش اردو اکیڈیمی، فخر الدین میموریل کمیٹی و دیگر اقلیتی ادارے عضو معطل بنے ہوئے ہیں جس کی وجہ عام مسلمانوں کو سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔ بعض مسلم حلقوں کے بموجب جس طرح سے ماضی میں گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے اپنی ریاست میں تقریباً دس برس تک لوک آیوکت کی تقررہونے نہیں دی تھی بالکل اسی طرح سے یو پی کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو بھی ریاست میں اقلیتی اداروں کی تشکیل میں بلا وجہ تاخیر کررہے ہیں جس سے خود ان ہی کی حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔اقلیتی اداروں کی تشکیل نو میں آخر کیا قانونی دقت پیش آرہی ہے اس سلسلہ میں اکھلیش حکومت نے ابھی تک کچھ بھی وضاحت نہیں کی ہے۔ اس طرح کی تاخیر سے حکومت کے تئیں مسلمانوں میں بدگمانی بڑھتی جارہی ہے اور مظفر نگر فسادات کے بعد جس طرح متاثرین سے لاپرواہی برتی گئی اس کے بعد مسلمانوں کا غم و غصہ مزید بڑھ سکتا ہے۔