اترپردیش کے مدارس میں کرتا پائجامہ نہیں چلے گا

لکھنؤ : اتر پردیش کے مدارس میں اب کرتا پائجامہ ماضی کے لباس سکتے ہیں ۔یوگی حکومت مدرسہ بورڈ سے رجسٹرڈ مدرسوں میں نیا ڈریس کوڈ نافذ کرنے کی تیاری کررہی ہے جو عین ممکن ہے پینٹ شرٹ ہو ۔حالانکہ پٹھانی سوٹ بھی زیر غور ہیں ۔

وزیر مملکت برائے اوقاف و حج محسن رضا نے یہ بات بتائی ۔اس فیصلہ کو لے کر مسلم حلقوں میں سخت رد عمل آرہا ہے او ریہ مسلمانو ں کی مذہبی اور ثقافتی شناخت کو مٹانے کی ایک اورسازش قرار دیا گیا ہے ۔محسن رضا نے کہا کہ اس نئے ڈریس کوڈ کی ضرورت اسلئے ہے کہ کیونکہ کرتا پاجامہ ایک مخصوص مذہبی شناخت سے جڑا ہوا ہے ۔او ریہ طلباء میں احساس کمتری پیدا کرتا ہے۔

اس احساس کمتری کو ختم کرنے کے لئے نیاڈریس کوڈ ضروری ہے ۔محسن رضا نے مزید کہا کہ ان مدارس کے بچوں کو قومی دھارے سے جوڑنے کیلے بھی نیا یونیفارم فافذ کیا جارہا ہے ۔یہ نیا یونیفارم کس طرح کا ہوگا اس تعلق سے کچھ واضح نہیں بتایا گیا ہے ۔تاہم یہ ماناجارہاہے کہ یہ پینٹ شرٹ ہوگا ۔

علماء کونسل کے سربراہ مولانا عامر رشادی نے کہا کہ پہلے محسن رضا اپنا لباس تبدیل کریں اور وزیر اعظم مودی سے بھی کروائیں کیوں کہ یہ دونوں ہی اکثر کرتا پائجامہ میں ہی دکھائی دیتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی وزراء جو کرتا پائجامہ زیب تن کرتے ہیں ان سے بھی کہیں کہ وہ آر ایس ایس کا لباس پہنیں ۔عامر رشادی نے کہا کہ کرتا پاجامہ ہماری شناخت ہے ۔مذہبی او رثقافتی دونوں ۔یہ ہندوستانی شناخت ہے ۔

اس لئے اس پر روک لگا نے کے لئے یوگی سرکار حماقت نہ کریں ۔ مولانا رشادی نے کہا کہ حکومت مدرسوں کے پیچھے کیوں پڑی ہے ۔کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ڈریس کوڈ کیوں نافذ نہیں کیاجاتا ۔اسی دوران کانگریس کے سینئر وزیر سراج مہدی نے کہا کہ بی جے پی او رآر ایس ایس سے اورکیا امید کی جاسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ ملک تقسیم ہو چکا ہے مگر یہ کوئی سبق نہیں سیکھنا چاہتے ہیں۔

اب اس طرح انتشار پیداکرکے ملک کو پھر اسی دہا نے پر لے جاناچاہتے ہیں۔یوپی مدرسہ ایسوایشن کے صدر محمد اکبر ظفر کاکہنا ہے کہ یہ حکومت کی ایک سازش ہے ۔جو کسی طرح ہماری شناخت مٹانا چاہتی ہے ۔ اگر حکومت کو واقعی مدرسوں اور یہاں کے طلباء کی فکر ہوتی تو وہ درس و تدریس پر توجہ دیتی ۔اساتذہ کی بروقت تنخواہیں کو یقینی بناتی جو مہینوں اپنی تنخواہ کے لئے منتظر رہتے ہیں ۔