ابراہیم یافعی کے جسم پر زخموں کے نشانات پر گواہ کا مبہم جواب

واقعہ کے بعد میں سہماہوا تھا‘ اس حالت میں حملہ نہیں کرسکتا تھا : صمد بن عبدات
حیدرآباد۔ 25 اپریل (سیاست نیوز) اکبرالدین اویسی حملہ کیس کی سماعت کے دوران اپو گوڑہ کے سابق مجلسی کارپوریٹر صمد بن عبدات پر وکیل دفاع نے آج جرح کیا۔ ایڈوکیٹ گرو مورتی نے سابق کارپوریٹر سے سوال کیا کہ 30 اپریل 2011ء کو ابراہیم بن یونس یافعی کے جسم پر زخم کے 9 نشانات پائے گئے جو گن مین جانی میاں کے ریوالور کی گولی کے علاوہ اکبراویسی، احمد بلعلہ، منصور عولقی، محمود عولقی کی جانب سے زدوکوب کئے جانے کے نتیجہ میں آئے تھے۔ صمد بن عبدات نے اپنے جواب میں بتایا کہ حملے کے بعد وہ سہمے ہوئے تھے اور وہ اس حالت میں حملہ نہیں کرسکتے تھے۔ وکیل دفاع نے یہ سوال کیا کہ آیا پولیس نے  اکبراویسی حملہ کیس کو مضبوط کرنے کے لئے کارپوریٹرس کو گواہ بنایا ہے جبکہ آپ لوگ وہاں پر موجود ہی نہیں تھے، سابق کارپوریٹر اپو گوڑہ نے بتایا کہ وہ حملے کے دن وہاں موجود تھے۔ صمد بن عبدات سے یہ بھی سوال کیا گیا کہ کیا انہیں ان سروے نمبرات کا علم ہے، جنہیں سرکاری اراضیات ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ انہوں نے جواب دیا کہ انہیں سروے نمبرات کا علم نہیں ہے، لیکن جواب میں کہا کہ سال 2004ء میں عام انتخابات کے موقع پر اکبرالدین اویسی یہ اعلان کیا تھا کہ سرکاری اراضیات پر قابضین کا قبضہ برخاست کروایا جائے گا اور اُن اراضیات پر غریبوں کیلئے مکانات تعمیر کروائے جائیں گے۔ وکیل دفاع نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا 2009-14ء میں مجلس اتحادالمسلمین نے مرکز اور ریاست اور بلدی سطح پر کانگریس سے مفاہمت کی تھی؟ سابق کارپوریٹر اپو گوڑہ نے بتایا کہ وہ صرف بلدی سطح کی مفاہمت سے واقف ہے اور انہوں نے مرکز اور ریاستی سطح پر مفاہمت سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ صمد بن عبدات پر جرح کا سلسلہ کل بھی جاری رہے گا اور آج کیس کی سماعت کے دوران محمد بن عمر یافعی المعروف محمد پہلوان اور دیگر ملزمین کو پولیس نے عدالت میں پیش کیا۔