آپ کے خیال میں ایک انسان کا دماغ دوسرے سے کس حد تک
مختلف ہے یا ہوسکتا ہے؟
گر تو آپ اسے بہت زیادہ مختلف سمجھتے ہیں تو بالکل غلط درحقیقت دیکھنے میں آپ یا
آپ کا باس بالکل الگ نظر آتے ہو مگر ان کے دماغ یکساں انداز میں ہی کام کرتے ہیں۔
یہ انکشاف یا دعویٰ امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے دوران سامنے آیا۔
ایلن انسٹیٹوٹ فار برین سائنسز کی اس تحقیق کے دوران ایک دہائی سے زائد عرصہ لگا کر انسانی دماغ کا پیچیدہ نقشہ تیار کیا گیا۔
آج تحقیق کے دوران کی جانے والی کوششوں سے ہونے والی اہم دریافتوں کا اعلان کیا گیا جو کہ حیران کن ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دماغ کی پیچیدہ ساخت اور 20 ہزار جینز ہونے کے باوجود دماغی سرگرمی پرتنوع نہیں یعنی ہزاروں افراد کے دماغ بالکل یکساں انداز سے کام کرتے ہیں۔تحقیق کے دوران انسانی دماغ کے تیار کردہ نقشے کے ڈیٹا کو استعمال کرکے سائنسدانوں ’تاثرات‘ سمیت انسانی دماغوں کے چھ مختلف حصوں کا جائزہ لیا۔
انسانی جینز کے تنوع اور دماغ کی پیچیدہ ساخت کے پیش نظر سائنسدانوں کا خیال تھا کہ انہیں جنیاتی تاثرات کے لاکھوں انداز دیکھنے کو ملیں گے مگر وہ صرف 32 ہی دریافت کرسکیں۔محققین کا کہنا ہے کہ یہ حیران کن ہے، ان جنیز کے تجزیاتی امکانات لاتعداد ہونے چاہئے تھے مگر ہم نے دریافت کیا کہ ان کے انداز یکساں ہی ہوتے ہیں۔
اس تحقیق سے دنیا کے خطرناک ترین دماغی امراض کے اسرار کو حل کرنے میں مدد مل سکے گی۔
خاص طور پر محققین نے دریافت کیا کہ جینز کی سرگرمیاں عصبی خلیات سے سے جڑی ہوتی ہیں جن کی بدولت ہمارے دماغ کام کرتے ہیں۔تحقیق کے دوران جینز کا انداز دماغی اسٹرکچر اور 25 عام دماغی امراض میں مشترکہ ہوتے ہیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ بہت زیادہ مستحکم جینز کو امراض جیسے آٹزم اور الزائمر وغیرہ کے حوالے سے ادویات کا ہدف بنایا جاسکتا ہے۔یہ تحقیق طبی جریدے نیچر نیورو سائنسز میں شائع ہوئی۔