آندھراپردیش کی تقسیم پر ریاستی کابینہ میں اختلافات

نئی دہلی ۔ 12 ۔ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) آندھراپردیش کابینہ میں آج شدید اختلافات اس وقت دیکھے گئے جب وزارتی ٹیم نے تلنگانہ پر وزارتی گروپ سے ملاقات کی۔ ڈپٹی چیف منسٹر علحدہ ریاست کی تشکیل پر جلد فیصلے اور تلنگانہ بل پارلیمنٹ کے مجوزہ سرمائی سیشن میں پیش کرنے کی حمایت کر رہے تھے جبکہ ان کے دیگر ساتھی ریاست کی تقسیم کے فیصلہ پر نظرثانی کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ آندھراپردیش کانگریس کے سہ رکنی وفد نے جو ڈپٹی چیف منسٹر دامودر راج نرسمہا ، وزیر سیاحت وی وسنت کمار اور وزیر تعلیم شلیجاناتھ پر مشتمل تھا، آج وزارتی گروپ سے ملاقات کی۔ دامودر راج نرسمہا نے تلنگانہ پر بل پارلیمنٹ کے مجوزہ سیشن میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ دوسری طرف سیما آندھرا علاقہ سے تعلق رکھنے والے وزراء نے وزارتی گروپ پر زور دیا کہ آندھراپردیش کی تقسیم کے فیصلہ پر نظرثانی کی جائے ۔ وسنت کمار نے کہا کہ ہم نے وزارتی گروپ سے یہ سوال کیا کہ اس فیصلہ پرنظرثانی کیوں نہیں کی جارہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ دن بہ دن متنازعہ مسائل ابھرتے جارہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزارتی گروپ اس وقت الجھن کا شکار ہے اور وہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ فی الواقع کیا ہورہا ہے۔ تاہم راج نرسمہا نے کہا کہ وزارتی گروپ پر زور دیا گیا ہے کہ تلنگانہ بل پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن میں متعارف کرنے کا عمل تیز کیاجائے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تلنگانہ ایک حقیقت ہے اور وہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے فیصلے پر قائم رہیں گے۔ اس دوران ٹی آر ایس نے وزارتی گروپ کو مطلع کیا کہ لاء اینڈ آرڈر کے نام پر ریاستی انتظامیہ میں جاری کشاکش کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ پارٹی صدر کے چندر شیکھر راؤ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کے ساتھ مرکز اور ریاست کے تعلقات اسی طرح ہونا چاہئے جس طرح ملک میں 28 دیگر ریاستوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاء اینڈ آرڈر کے نام پر اختیار کردہ پالیسی کو ہمارا سماج اور ہماری پارٹی برداشت نہیں کرے گی۔ دوسری طرف بی جے پی، سی پی آئی اور کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد حیدرآباد کو ایک قابل لحاظ وقت تک دو ریاستوں کا عبوری دارالحکومت بنائے رکھے جانے کی تجویز سے آج اتفاق کرلیا لیکن ایک طویل مدت تک اس شہر کو مشترکہ دارالحکومت بنائے رکھنے کی شدید مخالفت کی ہے۔ ریاست کی تقسیم کے مسائل کا جائزہ لینے والے وزراء کے گروپ کے آج یہاں منعقدہ اجلاس میں ان تینوں جماعتوں نے اپنے نظریات کا اظہار کیا۔ ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی نے جو حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ بھی ہیں، اخباری نمائندوں سے کہاکہ ’’ہم کسی مشترکہ دارالحکومت پر یقین نہیں رکھتے۔ اسمبلی اور سکریٹریٹ پر مشتمل حیدرآباد منڈل کو ایک واجبی مدت تک عبوری دارالحکومت بنایا جاسکتا ہے‘‘۔ بی جے پی کی آندھراپردیش یونٹ کے صدر جی کشن ریڈی نے کہاکہ ان کی پارٹی علیحدہ تلنگانہ کے قیام کے عہد کی پابند ہے اور مطالبہ کیاکہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں تلنگانہ بِل پیش کیا جانا چاہئے۔ سی پی آئی کی آندھراپردیش یونٹ کے سکریٹری کے نارائنا نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سیما آندھرا کے لئے اندرون 10 سال علیحدہ دارالحکومت بنایا جانا چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ نئے ریاستی دارالحکومت کے طور پر فروغ دینے کے لئے وجئے واڑہ یا اونگول میں سے کسی ایک شہر کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ مرکزی وزیرداخلہ سشیل کمار شنڈے، وزیر دفاع اے کے انٹونی اور وزیر دیہی ترقیات جئے رام رمیش نے جو وزراء کے گروپ میں شامل ہیں، اس اجلاس میں شرکت کی۔