جے اے سی کی جانب سے احتجاجی جلسہ کا انعقاد ۔ دانشوروں اور سماجی جہد کاروں کا خطاب
حیدرآباد۔10مئی(سیاست نیوز) آلیر انکاونٹر تلنگانہ کے 17 پولیس عہدیداروںکے ہاتھوں 5 بے قصور مسلم نوجوانوں کا سفاکانہ قتل ہے ۔ جمہوری نظام میں ایسے واقعات کی کوئی گنجائش نہیں۔ بے قصور نوجوانوں کے قتل عام سے برطانوی سامراج کی یاد تازہ ہوگئی۔ اس فرضی انکاؤنٹر پر 17 پولیس عہدیداروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرکے آزادانہ تحقیقات کروائی جانی چاہئیں اور انہیں معطل کیا جانا چاہئے ۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی مخالف آلیر انکاونٹر کے زیر اہتمام آلیر فرضی انکاونٹر متاثرین سے انصاف کے مطالبہ پر احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کے دوران مختلف دانشواروں اور سماجی جہدکاروں یہ بات کہی۔پروفیسر نارا ریڈی(محکمہ جنگلات)‘ سینئر ایڈوکیٹ ایم اے عظیم‘ محمد شکیل سینئر ایڈوکیٹ ہائی کورٹ‘مولانا نصیر الدین‘ جناب گلزار اعظمی‘ شیخ سیف اللہ ایڈوکیٹ‘ایڈوکیٹ غلام ربانی‘جناب محمد احمد والد وقار احمد و دیگر نے جلسہ سے خطاب کیا ۔ سید عبدالنعیم کنونیر جے اے سی مخالف آلیر فرضی انکانٹر نے جلسہ کی کاروائی چلائی۔ مقررین نے اپنے سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے آلیر فرضی انکاونٹر میں ملوث عہدیدارو ںکو اسرائیل کا تربیت یافتہ قراردیا جو جیالے مسلم نوجوانوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بناتے ہوئے مسلمانو ں کے اندر خوف ودھشت کا ماحول پید اکرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ مقررین نے آلیر فرضی انکاونٹر میں ہلاک ہونے والے مسلم نوجوانوں کی نعشوں کو ان کے ورثہ کو دیکھائی بغیر پوسٹ مارٹم کرنے کا پولیس پر الزام عائد کیا۔ وکلاء کی جانب سے ثبوت او رشواہد کی بنیادپر آلیر انکاونٹر کو فرضی ثابت کرنے کی تمام کوششوں کو عدالت میں نذر انداز کئے جانے کا بھی مقررین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ حکومت تلنگانہ کے سربراہ اور ان کے حواریوں کو اطلاع فراہم کئے بغیر پولیس کی جانب سے اتنا بڑا اقدام اٹھانے کا سوال ہی پید ا نہیں ہوتا۔ مقررین نے جیل حکام کی ملی بھگت کے ذریعہ6اور7تاریخ کے درمیان زیر دریافت پانچوں ملزمین کو پولیس کی جانب سے تھرڈ ڈگری کا استعمال کرنے اور کسی نامعلوم مقام پر قتل کرنے بعد آلیر انکاونٹر کی کہاٹی گھڑنے کا بھی پولیس پر الزام عائد کیا۔مقررین نے آلیر فرضی انکاونٹر متاثرین سے ہمدردی اور حسب ضرورت ان کی معاشی اور قانونی مدد کو بھی یقینی بنانے کی ضر ورت پر زوردیااس کے علاوہ مذکورہ واقعہ میں قتل پولیس عہدیداروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے تک اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کو ضروری قراردیا۔ فرضی انکاونٹر متاثرین سے مشاورت کے بعد خاطی پولیس عہدیداروں پر قتل کا مقدمہ درج کرنے تک جمہوری طریقے سے احتجاج کو بھی مقررین نے ضروری قراردیا۔انصاف تک بھوک ہڑتال کرنے کابھی مقررین نے حکومت کو انتباہ دیا۔تلنگانہ میں برسراقتدار حکمران جماعت اور ان کے حواریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر محاذ آرائی اور احتجاجی لائحہ عمل کو قطعیت دینے کا اس موقع پر اعلان کیاگیا۔