کراچی 14 نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) جنوبی افریقہ کے خلاف ونڈے سیریز میں شکست اور جنوبی افریقہ کے مشکل دورے کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ کا تھنک ٹینک ایک مرتبہ پھر کپتان کو تبدیل کرنا چاہتا ہے اور مصباح الحق کو باعزت واپسی کا راستہ دینے کے لئے خاندانی مسائل کا بہانہ بنا کر انہیں کپتانی سے ہٹانے کی تجویز زیر غور ہے۔ وہ مستقبل میں عام کھلاڑی کی حیثیت سے ونڈے کھیل سکتے ہیں جبکہ لاہور میں پی سی بی کی حکام کے ساتھ ملاقات میں مصباح کو آرام دینے کی تجویز سامنے آئی۔ دلچسپ بات ہے کہ مصباح نے امارات سے وطن واپسی پر میڈیا کے سامنے کہا تھا کہ میں نے سال بھر میں سب سے زیادہ1700 رنز اسکور کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مصباح کو تبدیل کرنے کی ایک وجہ 2015 کاورلڈ کپ بھی ہے۔ مصباح الحق کی حکمت عملی کو شکست کی بڑی وجہ قراردیاجارہا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم ہفتہ سے جنوبی افریقہ کا مشکل دورہ شروع کرنے والی ہے اور یہ امکانات روشن ہوتے جارہے ہیں کہ مصباح الحق کو ونڈے کرکٹ کی کپتانی سے ہٹا دیا جائے اور کپتانی کا تاج ایک بار پھر شاہد آفریدی کے سر پر سجانے کیلئے غور وخوص جاری ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے باوثوق ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مصباح الحق مسلسل کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے تھکاوٹ کا شکار ہیں اور اپنے اہل خانہ کو گزشتہ ایک سال میں بہت کم وقت دے سکے ہیں۔ اس لئے گھریلو مصروفیات کی وجہ سے جنوبی افریقہ کے خلاف تین ونڈے مقابلوں کے لئے دستیاب نہیں ہوں گے۔ ان کی عدم موجودگی میں کپتانی شاہد آفریدی کو سونپنے پر سنجیدگی سے غور ہورہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ ٹسٹ میچوں میں مصباح الحق کو کپتان برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ شاہد آفریدی نے 2011 میں اعجاز بٹ،انتخاب عالم اور وقار یونس کے ساتھ اختلافات کے باعث کپتانی چھوڑ دی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کوچ واٹ مور نے بھی مصباح کی کپتانی کے انداز اور دفاعی حکمت عملی کو شکست کی ایک وجہ قرار دیا ہے۔ ان کی رائے میں جارحانہ کپتان ہی اس موجودہ ٹیم کے حوصلوں کو بلند کرسکتا ہے۔ مصباح کی قیادت میں ٹیم کو جنوبی افریقہ کے خلاف ونڈے سیریز میں 4-1 سے شکست ہوئی۔ پانچویں ون ڈے میں ناکامی کے بعد شارجہ اسٹیڈیم میں پاکستانی ٹیم کے ڈریسنگ روم میں خاموش طاری تھی۔ کپتان مصباح الحق مایوس دکھائی دے رہے تھے۔ کوچ ڈیو واٹ مور کا چہرہ لٹکا ہوا تھا۔ کھلاڑی بھی منہ لٹکائے بیٹھے تھے۔ شارجہ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے ماضی میں ونڈے کرکٹ میں دنیا کی بڑی بڑی ٹیموں کوچت کردیا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق مصباح الحق نے کھلاڑیوں سے زیادہ بات چیت کرنے سے گریز کیا۔
تاہم جب وہ پریس کانفرنس میں آئے تو انہوں نے اپنے دل کی بات کہہ دی۔ وہ نئے اور تجربہ کار کھلاڑیوں دونوں پر برس پڑے۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال پاکستان کرکٹ انتظامیہ،سلیکٹرس اور کپتان سب کیلئے تشویش کا باعث ہے۔ کئی نوجوان کھلاڑیوں کو چار سے پانچ اننگز میں موقع دیا گیا اور کئی کھلاڑیوں کو دو سے تین سیریز دی گئیں لیکن کوئی بھی توقعات پوری نہیں کرسکا۔ ورلڈ کپ دور نہیں، ہمیں آگے جانے کیلئے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ تاہم بہت زیادہ شور مچانے کے بجائے بیٹھ کر حکمت علمی بنانے کی ضرورت ہے۔ مصباح نے کہا کہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ جب تک فٹ ہوںکھیلتا رہوں گا ورلڈ کپ کے بارے میں ابھی سے کہنا قبل از وقت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ونڈے سیریز ختم ہونے کے بعد کپتان اور کوچ نے پوسٹ مارٹم کرنے سے گریز کیا۔ تاہم ٹوئنٹی 20 سیریز کے آغاز سے قبل واٹمور،معین خان اور محمد حفیظ نے ٹیم اجلاس میں کھلاڑیوں کو واضح پیغام دیا کہ وہ جیت کے لئے میدان میں اتریں کیوں کہ مزید ناکامی انہیں ٹیم سے باہر کرسکتی ہے۔