دبئی ، 24 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) شاہد آفریدی نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ ترک کردیا اور اُن کا کہنا ہے کہ دوست اور گھر والے کہتے ہیں ابھی ریٹائرمنٹ نہیں لو۔ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ ’بوم بوم‘ کیلئے بظاہر سب سے مشکل مرحلہ بن گیا ہے۔ انھوں نے پہلے کہا تھا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اُن کا آخری انٹرنیشنل ایونٹ ہوگالیکن ورلڈ ٹی ٹوئنٹی شروع ہونے سے 20دن پہلے آفریدی کا کہنا ہے کہ ان کے اہل خانہ اور دوستوں کا دباؤ ہے کہ وہ ٹی ٹوئنٹی سے ریٹائرمنٹ نہ لیں۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے وہ میگا ایونٹ کے بعد ٹی 20 سے ریٹائرمنٹ کا حتمی فیصلہ کریں گے۔ بہرحال ’بوم بوم‘ کے مداحوں کیلئے اچھی خبر یہ ہے کہ ان کا ہیرو ورلڈ ٹی 20 کے بعد بھی میدان میں چھکے، چوکے مارتے نظر آسکتاہے۔اس سے قبل آفریدی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد ریٹائرمنٹ کا عندیہ دے چکے ہیں۔ رواں سال مارچ میں 36 سال کے ہونے والے آفریدی پہلے ہی ٹسٹ اور ونڈے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہو چکے ہیں اور انہوں نے آئندہ ماہ ہندوستان میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے بھی ریٹائر ہونے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اب آفریدی نے ’یو ٹرن‘ لیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ واپس لینے کے فیصلے پر غور کر رہے ہیں۔
مشہور کرکٹ ویب سائٹ ’کرک انفو نے‘ کے مطابق ’’کیا آپ کرکٹ کھیلنے کا سلسلہ جاری کھیں گے‘‘ ، اس سوال کے جواب میں پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی کپتان نے کہا: ’’ میں یہ نہیں کہہ رہا، میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ مجھ پر ٹی ٹوئنٹی سے ریٹائرمنٹ نہ لینے کیلئے بہت زیادہ دباؤ ہے۔‘‘ آفریدی نے کہا کہ عوام اور میرے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ میں کھیلنے کا سلسلہ جاری رکھوں کیونکہ پاکستان میں زیادہ باصلاحیت کھلاڑی سامنے نہیں آ رہے تو پھر میری جگہ کون لے گا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی میرے اہلخانہ، دوستوں سمیت بڑوں کا مجھ پر بہت زیادہ دباؤ ہے اور ان کا کہنا ہے کہ مجھے ٹی ٹوئنٹی سے ریٹائر ہونے کی بالکل ضرورت نہیں لیکن سچ بتاؤں تو اس وقت میں صرف ورلڈ کپ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہوں، جو میرے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔ شہرہ آفاق آل راؤنڈر نے کہا کہ سب سے پہلے میں یہ دیکھوں گا کہ پاکستان ورلڈ کپ میں کہاں کھڑا ہے، کیا میں اپنی کارکردگی سے ٹیم کو آگے لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہوں، میں اس بات کا جائزہ بھی لوں گا کہ میں خود کہاں کھڑا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ میری فٹنس بہت زبردست ہے اور مزید کرکٹ بھی کھیل سکتا ہوں لیکن میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد ہی واضح طور پر کچھ کہنے کے قابل رہوں گا۔ اپنی جارحانہ بیٹنگ کے ذریعے آفریدی 2009ء میں پاکستان کی انگلینڈ میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں فتح کے مرکزی کردار تھے جہاں انہوں نے سیمی فائنل اور فائنل میں بہترین بولنگ کے ساتھ ساتھ نصف سنچریاں اسکور کرتے ہوئے ٹیم کو چمپئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ وہ اب تک ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے پانچوں ایڈیشنز میں شرکت کر چکے ہیں اور تاحال سب سے زیادہ میچ کھیلنے کے ساتھ ساتھ ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر بھی ہیں۔ تاہم قیادت کی بات کی جائے تو آفریدی کا ریکارڈ خاصا ملا جلا رہا ہے۔ 35 میچوں میں سے 19 میں انھیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا جبکہ 16 مرتبہ پاکستانی ٹیم کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔