سڈنی، 26 فروری (سیاست ڈاٹ کام) اسٹیون اسمتھ کی ٹیم کی پونے میں وراٹ کوہلی کی ٹیم پر پہلے ٹیسٹ میں 333 رنوں کی زبردست جیت کا جادو پورے آسٹریلیا پر چھا گیا ہے ۔آسٹریلیائی ٹیم نے ڈھائی دن کے اندر دنیا کی نمبر ایک ٹیم کو دھول چٹا دی اور ہندوستان میں 2004 کے بعد اپنی پہلی ٹیسٹ جیت حاصل کی ہے ۔اس جیت پر پیٹر لالور نے دی آسٹریلین اخبار کی ویب سائٹ پر لکھا کہ 100 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو اس کی امید نہیں تھی۔ دو کروڑ سے زیادہ آسٹریلیائی لوگوں کی سوچ بھی یہی تھی۔ کوئی بھی اسمتھ کی ٹیم کو خاطر میں نہیں لا رہا تھا لیکن انہوں نے ناقابل یقین کارنامہ کر دکھایا۔ تین دن کے اندر میزبان ٹیم کو 333رن سے دھو ڈالا۔لالور نے لکھا کہ اس جیت کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ انہوں نے ہندوستانیوں کو اس کے کھیل میں ہی شکست دے ڈالی۔ برصغیر ہند کی دھول اڑاتی پچ پر ہندوستانیوں کو اسپن کے دم پر ہی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔اس جیت کے ہیرو رہے اسٹیو او کیفے کو اس ٹیسٹ سے پہلے آسٹریلیا کے اسپن کے شہنشاہ شین وارن نے کوئی بھاؤ نہیں دیا تھا لیکن 12 وکٹ لینے کے بعد او کیفے کا نام سب کی زبان پر آ گیا ہے ۔بین ہارن نے سڈنی کے سنڈے ٹیلی گراف میں لکھا ہے کہ اسٹیو او کیفے نے برصغیر ہند میں 84 سال کی ٹیسٹ تاریخ میں نیا ریکارڈ بناتے ہوئے آسٹریلیا کو اس کی ایک یادگار فتح دلا دی۔ کچھ وقت پہلے او کیفے سوچ رہے تھے کہ ان کا ٹیسٹ کیریئر ختم ہو چکا ہے لیکن 33 سالہ اس گیند باز نے 70 رن پر 12 وکٹ لے کر برصغیر ہند میں کسی غیر ملکی اسپنر کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر دکھایا۔ آسٹریلیائی میڈیا میں تو اب اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ اس جیت کو آسٹریلیا کی ٹیسٹ فتوحات میں کس مقام پر رکھا جائے ۔ سن ہیرالڈ کے اینڈریو وو اسے آسٹریلیا کی عظیم فتوحات میں شمار کررہے ہیں۔وو نے لکھا ہے کہ یہ جیت دنیا کی نمبر ون ٹیم کے خلاف بالکل مختلف حالات میں ملی ہے جنہیں ایک سبق دیا گیا ہے کہ ان کے جال میں کس طرح کھیلنا ہے ۔کپتان اسمتھ کی بھی جم کر تعریف ہورہی ہے ۔ گڈون ھیگ نے دی آسٹریلین میں لکھا کہ جیت کا کریڈٹ پوری آسٹریلین ٹیم کو دیا جا رہا ہے لیکن ہمیں اسمتھ کا شکرگزار ہونا چاہئے جنہوں نے ایسی پچ پر 109 رن کی ناقابل یقین اننگز کھیلی جہاں بیٹسمنوں کیلئے ٹِک پانا مشکل ہو رہا تھا۔ تیسری اننگز میں سنچری بنانا آسان نہیں ہوتا ہے ۔ انہوں نے خود پر زبردست کنٹرول دکھایا۔ ویسے ٹاس بھی اہم رہا۔