کولکتہ۔4 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیشی شائقین نے کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے رواں ہفتے سیکیورٹی خدشات پر شیڈول دورہ ملتوی کرنے کی ذمہ داری اپنی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد پر ڈال دی۔ بنگلہ دیش میں ان دنوں آسٹریلوی ہائی پروفائل دورہ ملتوی ہونے کے مختلف مفروضے سامنے آ رہے ہیں۔ بعض شائقین بنگلہ دیش خواتین کرکٹ ٹیم کے دورہِ پاکستان پر اُنگلیاں اٹھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ دورہ بگ تھری کی منشا کے بغیر ہوا جس پر وہ ناراض ہیں۔ پہلے پہل بنگلہ دیشی شائقین نے دورہ ملتوی ہونے پر آسٹریلیا کو ڈرپوک ہونے کا طعنہ دیا کیونکہ ان کے خیال میں اپنے ہی گھر میں پاکستان، انڈیا اور جنوبی افریقہ کو زیر کرنے کی وجہ سے آسٹریلیا بنگلہ دیش کا سامنا کرنے سے کترا رہا ہے۔ تاہم، اب انہی شائقین نے اپنی توپوں کا رخ وزیر اعظم حسینہ واجد کی جانب موڑ دیا ہے۔ حسینہ نے حال ہی میں اپنے برطانوی ہم منصب پر زور دیا تھا کہ وہ بنگلہ دیش میں شدت پسندی ابھارنے والے برطانوی جہادیوں کی بڑھتی تعداد پر توجہ دیں۔ کئی مداحوں کا ماننا ہے کہ حسینہ واجد نے اپنے ملک میں بڑھتی شدت پسندی کا ذکر کر کے آسٹریلیا کو خواہ مخواہ تشویش میں مبتلا کیا۔
مشہور ایک بنگالی روزنامہ ایلو پروتھان میں شائقین نے حسینہ کو مشورہ دیا کہ وہ عالمی سطح پر اس موضوع پر گفتگو سے پرہیز کریں۔ ایک مداح سعادت حسن نے اخبار میں شائع ہونے والے خط میں کہا کہ ہماری وزیر اعظم نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اپوزیشن اتحاد بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی اور جماعت اسلامی شدت پسندوں کے زیر اثر ہے۔ ہمارے وزرا اور ارکان اسمبلی ملک میں عسکریت پسندی کا ذکر کرتے رہتے ہیں، ایسے میں غیر ملکی کرکٹر یہاں کیوں آئیں گے؟ آسٹریلیا ٹیم کا دورہ ملتوی ہونے کے بعد سے بنگلہ دیشی شائقین میں مختلف سازشی مفروضے گردش کر رہے ہیں۔ اس طرح کے ایک مفروضے میں کہا جا رہا ہے کہ عالمی کرکٹ کی تین بڑی طاقتیں ’بگ تھری‘ انڈیا، آسڑیلیا اور انگلینڈ بنگلہ دیش خواتین کرکٹ ٹیم کے دورہ ِپاکستان کے خلاف تھیں۔ مفروضے کے تحت بگ تھری نے یہ دورہ ختم کرنے کیلئے بنگلہ دیش بورڈ پر دباؤ ڈالا لیکن جب ایسا نہ ہوا تو آسٹریلیا نے اپنا دورہ ملتوی کر کے ردعمل دکھایا۔