عابد صدیقی
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک پر بے شمار کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جو بلاشبہ ہمارے علمائے دین اور سیرت نگاروں کا ناقابل فراموش کارنامہ ہے ۔ عصر حاضر میں ہر انسان خاص طور پر مسلمان کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے پیارے نبیﷺ کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرے ۔ آپ نے دین اسلام کی اشاعت اور اس کے فروغ کے لئے کیا کیا مصائب برداشت کئے اور کن کن سنگلاخ راہوں سے آپ کو گزرنا پڑا ۔ آپؐ نے انسان کو جہالت کی تاریکیوں سے نکال کر صراط مستقیم کے اجالوں سے روشناس کیا ۔ ان سب باتوں کا جاننا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کیونکہ جب تک مقام مصطفیؐ سے آگہی نہیں ہوگی معرفت ، محبت اور اطاعت کی منزلیں کیسے طے ہوں گی ۔
درس و تدریس ، نوجوانوں کی تربیت و سیرت سازی ان کا محبوب مشغلہ رہا ہے ۔ وہ عربی ،فارسی اور اردو زبانوں پر خوب دسترس رکھتے ہیں ۔ مذہبی موضوعات پر انکی کئی کتابیں شائع ہوچکی ہیں ۔ درالعلوم ندوۃ ، دارالعلوم دیوبندکے علاوہ ایفل یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں ۔ علوم دینیہ کی اشاعت کے ساتھ ساتھ آپ نے عازمین حج و عمرہ کی خدمت کو اپنا مشن بنایا چنانچہ آپ نے عازمین کے لئے باقاعدہ عملی تربیت کا کورس تیار کیا اور تربیتی کلاسس کا اہتمام بھی کیا ۔ انھوں نے لبیک سوسائٹی اور انسٹی ٹیوٹ آف عربک قائم کرکے دعوت دین کے کام کو جاری رکھا ۔ وہ ایک متوازن عالم دین ہیں جن کا مقصد ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ہر امتی تک آپ کی سیرت پاکؐ کے ہر گوشہ کو پہنچایا جائے ، مقام محمدیؐ کے عرفان سے قلب و ذہن کو معمور و مالا مال کیا جائے ۔ مسلمان میں اطاعت و اتباع رسول کا جذبہ سرایت کرجائے اور دلوں کو عشق رسول کی چنگاریوں سے روشن و تاباں کیا جائے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’آسان سیرت النبی‘‘ مختصر لیکن مستند اور جامع کتاب ہے جس میں روایتی انداز سے گریز کرتے ہوئے محسن انسانیتﷺ کی حیات طیبہ کے سارے واقعات کو عہد بہ عہد سال بہ سال پیش کرکے سیرت کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ ’’آسان سیرت النبی‘‘ پانچ ابواب پر مشتمل ہے جس میں فاضل مولف نے حضور اکرمؐ کی سیرت کے مطالعہ کی ضرورت اور اہمیت کو نہایت دل نشین انداز میں بیان کیا ہے اس کے ساتھ ساتھ سیرت کے مطالعہ کے لئے بنیادی تقاضوں کو نہایت حکیمانہ اور ناصحانہ انداز میں بتایا ہے ۔ سیرت کے مطالعہ کا مقصد صرف معلومات کا حصول ہی نہیں بلکہ حضور اکرمؐ سے محبت ، نسبت اور آپ کی اتباع کا جذبہ اور نیت بھی شرط ہے ۔ ابتداء میں ہی انھوں نے بعض بنیادی اصطلاحات کے معنی و مفہوم کو بھی سمجھایا ہے تاکہ قاری کے ذہن میں ان اصطلاحات کی توضیح و تشریح کا خاکہ تیار ہوجائے ۔کتاب کے دوسرے حصہ میں حضور اکرمؐ کے آباو اجداد اور آپؐ کی ولادت بہ سعادت سے پہلے کے واقعات کو نہایت اختصار کے ساتھ پیش کیا گیا ہے اور وہ تمام ضروری معلومات فراہم کردی گئی ہیں کہ ایک قاری کو بعثت رسول کے محرکات و عوامل اورایام جاہلیت کے واقعات نظروں کے سامنے آجائیں ۔ فاضل مولف نے واقعات کی تفصیل میں جانے کے بجائے تمام حقائق اور واقعات کو بیک نظر بیان کردیا ہے اور حیات طیبہ کو نہایت آسان و دلنشین انداز میں سمیٹنے و بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے سیرت کے سلسلہ میں اس شعر کا حوالہ دیا کہ
میں نہیں کہتا کہ تم ایسا کرو ، ویسا کرو
ان کی سیرت آئینہ ہے ، آئینہ دیکھا کرو
مکی زندگی اور مکہ سے ہجرت تاریخ اسلام کا ایک انقلابی موڑ تھا ، مدینہ میں حضور اکرمؐ کے لئے نصرتوں اور کامیابیوں کا دور دورہ شروع ہوا تھا جو ہمارے لئے ایمان افروز ہے ۔ مفتی ندوی صاحب نے غزوات کا بھی ذکر کیا ہے جن میں حضورؐ کی حکمت عملی ، شجاعت و بہادری اور اللہ تعالی پر یقین کامل کے بے شمار واقعات کا اظہار کیا گیا ہے ۔ چوتھے باب میں انہوں نے نقوش سیرت کے تحت محسن انسانیت کے خطابات ، آپؐ کے معجزات اور پیشن گوئیاں ، دعائیں اور حضورؐ کی روزمرہ کی زندگی کو نہایت ترتیب کے ساتھ عام فہم اسلوب میں پیش کیا ہے ۔ اس باب میں فاضل مصنف نے حضورؐ کی وصیتوں کا ذکر بھی کیا ہے ، جو آپ نے چودہ سو سال قبل امت کے لئے فرمائی تھیں ۔ نقوش سیرت کو عمل کی راہ میں سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے انہوں نے صحابہ کرام و صحابیات کی روایات کردہ احادیث کی تعداد کو بھی پیش کیا ہے جس سے انکی تحقیقی کاوشوں کا پتہ چلتا ہے ۔ پانچویں حصہ میں حضور اکرمؐ کے صحابیات کا ذکر کیا گیا ہے جنہوں نے سرکار دو عالمؐ کی صحبت سے فیض حاصل کیا اور آسمان کے ستاروں کا اعزاز پایا ۔ پانچواں باب نہایت معلوماتی ہے جس میں نہ صرف صحابہ کرام کی تعداد بلکہ ان کے کارناموں کا مختصر جائزہ لیا گیا ہے ۔ مولانا آصف ندوی نے ان پانچ ابواب میں سیرت النبیﷺ سے متعلق تمام اہم معلومات جمع کردی ہیں اور سیرت کے تمام پہلوؤں کو سمیٹ لیا ہے ۔ فاضل مولف نے واقعات اور حالات کی صداقتوں کو مزید واضح کرنے کے لئے حوالے بھی دئے ہیں ۔ انھوں نے جس جانفشانی ، عرق ریزی اور نیک و صالح مقصد کے تحت یہ کتاب لکھی ہے وہ یقیناً مقبول ہوگی اور انشاء اللہ علمی و دینی حلقوں میں اسکی خوب پذیرائی ہوگی ۔ کتاب کا ہدیہ صرف ایک سو پچاس روپیہ ہے جو انسٹی ٹیوٹ آف عربک مہدی پٹنم ، سعید کامپلکس ، حیدرآباد سے حاصل کی جاسکتی ہے ۔