آسارام کے ساتھ نریندر مودی کی تصاویر ، کانگریس کاٹوئیٹ

ٹوئیٹر پر جوابی کارروائی ، ڈگ وجئے سنگھ کی تصاویر بھی پوسٹ کی گئیں۔ عصمت ریزی کیس میں سزاکے بعد نئی بحث
نئی دہلی ۔ 25اپریل ۔( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس اور کئی دیگر ٹوئیٹر استعمال کرنے والوں نے کمسن لڑکی کی عصمت ریزی کے الزام میں سزاء پانے والے آسارام کے ساتھ نوجوان نریندر مودی کی تصاویر کو ٹوئیٹ کیا ہے ۔ کانگریس نے اس تصویر کی کلپس کو بغیر کیپشن کے پوسٹ کیا ہے جس میں مودی کو آسارام کے سامنے عقیدت کے ساتھ کھڑے ہوئے بتایا گیا ہے ۔ کانگریس کی اس کلپ کے فوری بعد دیگر کئی ٹوئیٹر اکاؤنٹ رکھنے والوں نے بھی بی جے پی کے کئی سیاستدانوں کی تصاویر کو ٹوئٹر پر پیش کرتے ہوئے عصمت ریزی کے سزاء یافتہ مجرم آسارام کا حامی بتایاہے ۔ بی جے پی کے سیاستدانوں کی جانب سے خواتین کے بارے میں دیئے گئے توہین آمیز بیانات کو بھی ٹوئٹ میں شامل کیاگیاہے ، تاہم بعض چوکس ٹوئٹر اکاؤنٹ ہولڈروں نے جوابی اقدام کرتے ہوئے کانگریس لیڈر ڈگ وجئے سنگھ کی تصویر کو بھی پوسٹ کیا جس میں ڈگ وجئے سنگھ بھی آسارام کے سامنے ہاتھے جوڑے کھڑے ہوئے ہیں۔ تاہم ڈگ وجئے سنگھ نے 2013 ء میں ہی یہ وضاحت کردی تھی کہ آسارام سے ان کی ملاقات ایک عام نوعیت کی تھی اور انھوں نے عصمت ریزی کے کیس میں آسارام کی گرفتاری کے فوری بعد ہی یہ بیان دیا تھا اور افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے خودساختہ بھگوان سے ملاقات کی تھی اور انھیں مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر کی حیثیت سے ایک اراضی بھی الاٹ کی تھی ۔ اسی دوران ہندی فلم اداکار و ڈائرکٹر فرحان اختر نے ٹوئٹر پر اس طرح کی تصاویر پوسٹ کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سیاستدانوں کے ساتھ آسارام کی پرانی تصاویر پوسٹ کرکے یہ لوگ کوئی بڑا کام نہیں کررہے ہیں۔ جس وقت آسارام سے ان سیاستدانوں نے ملاقات کی تھی اُس وقت وہ عصمت ریزی کے جرم میں ملوث نہیں تھے ۔ جب وہ کمسن لڑکی کی عصمت ریزی کے کیس میں گرفتار ہوئے تو ان سیاستدانوں کااس مسئلے سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے ۔ یہ اچھی بات ہے کہ ایک کمسن لڑکی کی عصمت ریزی کرنے والے آسارام کو عدالت نے سزاء سنائی ہے ۔ خاطی کے خلاف کارروائی کیا جانا بہتر ہے لیکن میں اُن لوگوں سے درخواست کرتا ہوں جو اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے سیاستدانوں کی پرانی تصاویر پوسٹ کرکے غیرضروری تنازعات پیدا کررہے ہیں ۔ وزیراعظم نریندر مودی کی پرانی تصاویر کو اس وقت پیش کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا جب کہ آسارام نے اُس وقت کوئی جرم نہیں کیا تھا ۔ اس تعلق سے منصفانہ موقف اختیار کیا جانا چاہئے اور سیاستدانوں کے بارے میں کسی بھی شبہ کو پیدا کرنے کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے ۔ آسارام کو آج 2013 ء میں ایک کمسن لڑکی کی عصمت ریزی کے الزام میں خاطی پایا گیا اور جودھپور کی خصوصی عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا ہے ۔ خودساختہ بھگوان آسارام کو 31 اگسٹ 2013 ء سے جیل ہوئی ہے ۔ اس نے راجستھان کے شہر جودھپور کے قریب موضع منائی میں اپنے آشرم میں ایک 16 سالہ لڑکی پر جنسی حملہ کیا تھا ۔ یہ لڑکی اُترپردیش سے تعلق رکھتی تھی اور ایک طالبہ کی حیثیت سے آشرم میں مقیم تھی ۔ اس نے الزام عائد کیا تھا کہ 77 سالہ آسارام نے اسے اپنے خاص کمرے میں طلب کرکے 15 اگسٹ 2013 ء کو عصمت ریزی کی تھی ۔