آسارام کا ماننا ہے۔برہماگیانی کے لئے لڑکیوں کی عصمت ریزی گناہ نہیں ۔

جودھپور۔آسارام کا یہ ماننا ہے کہ’ برہماگیان‘ یا پھر انتہائی روشن خیال شخص کے لئے لڑکیوں کا جسمانی استحصال کوئی گناہ نہیں ہے‘ وہ یہ شخص ہے ‘ عدالت کے سامنے وکیل استغاثہ کے ایک گواہ نے سنوائی کے دوران اس بات کا انکشاف کیا ہے جس سنوائی کا چہارشنبہ کے روز اختتام عمل میں آیا اور خودساختہ سنت کو زندگی کی آخری سانس تک قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

وکیل استغاثہ کے گواہ راہل کے سچر( آسارام کے بھگت)نے کہاکہ آسارام جنسی قوت میں اضافے کے لئے دوائیوں کا بھی استعمال کرتاتھا۔پانچ سال قبل پیش ائے عصمت ریزی کے کیس میں آسارام کو اس کے دوساتھیو ں کو سزاء سنائی گئی ہے۔سچر جس آسارام کا قریبی مانا جاتا تھا اس کی داخلہ ’کٹیا‘ تک تھانے عدالت کو بتایا کہ آسارم نے 2003میں پشکر( راجستھان)‘ بھیوانی ( ہریانہ) اور احمد آباد( گجرات) کے آشرم میں لڑکیوں کا جنسی استحصال کیاتھا۔

اس کام کے لئے وہ تین لڑکیو ں کو اشارہ کے طور پر ٹارچ لائٹ کا استعمال کیاکرتا تھا ‘اس کے بعد نشانہ بنائی گئی لڑکیو ں وہ کٹیا تک لے جانے کاکام کرتے تھے۔سچر نے کہاکہ آشرم میں تینوں لڑکیو ں کے ساتھ گھوم کر ان لڑکیوں کو نشانہ بناتاتھا۔سچر نے گواہی میں کہاکہ احمد آباد میں ایک رات اس نے کٹیا کی دیوار پر چڑھ کر دیکھا کہ آسارام لڑکی کا جنسی استحصال کررہا ہے۔

اس نے لیٹر تحریر کرتے ہوئے سوال کیا کہ آسارام اس طرح کی حرکتیں کیوں کرتا ہے اور لیٹر باورچی کے حوالے کردیا۔آسارام نے پڑھا اور اس کو نظر انداز کردیا۔فالور نے آشرم کو دوسرے لیٹرلکھا مگر اس کو کوئی جواب نہیں ملا۔ اس کے پیش نظر و ہ جبری طور سے کٹیا میں داخل ہوا اورآسارام سے اس کے سوالات پر خاموشی کے متعلق پوچھا۔جواب میں آسارام نے کہاکہ ’’برہماگیانی کو ایسا کرنے سے گناہ نہیں ہوتا۔

جب اس نے دوسرا سوال کیا کہ ’’برہماگیانی‘‘ اس طرح کی حرکتیں کیسے کرسکتا ہے ‘ آسارام خاموشی سے اندر چلاگیا اور اپنے آدمیوں او رگارڈس سے کہاکہ فالور کو ’کٹیا‘ سے نکال کرے۔

سچر نے اپنے گواہی میں یہ بات بھی کہی کہ مذکورہ تین لڑکیوں آسارام کے متاثرہ کے حمل ساقط کرانے کی بھی ذمہ دار ہیں۔آسارام کو چھوڑنے کے بعد آشرم کے لوگوں نے اس پر 2004میں حملہ بھی کیاتھا‘اس نے پولیس میں شکایت بھی درج کرائی مگر اس پرکوئی کاروائی نہیں ہوئی۔

آسارام کے جنسی استحصال کے متعلق شکایت کے بعد بھی اس پر حملہ کیاگیا۔اس کیس میںآسارم کو گرفتار کرکے قانونی تحویل میں ستمبر2013سے رکھا گیاتھا ‘ اسی کیس میں چہارشنبہ کے پی او ایس سی او کی خصوصی جودھپور عدالت نے تادم حیات قید کی سزاء سنائی ہے۔