آزاد خیال سعودی خواتین موٹرسائیکل چلانے بے چین و بے قرار

ریاض ۔ 12 جون (سیاست ڈاٹ کام) ایک سال پہلے تک بھی یہ گمان کرنا ہمارے لئے مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن تھا کہ ہم (سعودی خواتین) جینس اور ٹی شرٹ میں ملبوس ’’ریاض اسپورٹس سرکواٹ‘‘ میں ’’موٹربائیکس‘‘ ڈرائیو کریں گی لیکن 24 جون کو سعودی خواتین کے گاڑی ڈرائیو کرنے کی آزادی مل جائے گی جس کیلئے وہ نہایت پرجوش ہیں۔ علاوہ ازیں جس کے لئے وہ ہفتہ واری اساس پر خانگی انسٹیٹیوٹ ’’بائیکرس اسکلس انسٹیٹیوٹ‘‘ کو رجوع ہورہی ہیں تاکہ ’’بائیک‘‘ چلانے کا فن سیکھیں۔ یہ سب کچھ ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان جوکہ نہایت طاقتور مانے جاتے ہیں، کی خودساختہ اصلاحات کے نتیجہ میں ممکن ہوگا جو 24 جون سے نافذالعمل ہوگا۔ سعودی عرب میں خاتون ڈرائیورس کی پریشان کن چیز ان کا لباس ہے۔ ڈرائیونگ انسٹیٹیوٹ میں تو وہ جینس اور ٹی شرپ میں بہ آسانی بائیک چلا لیں گی تاہم جب وہ سڑک پر چلانا چاہیں گی تو ان کا عبایہ (برقعہ) کسی بھی سعودی خاتون کیلئے لازمی ہے، بائیک کے پہیوں میں پھنس سکتا ہے جس سے ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔ خواتین نے اس بات کی شکایت کی خاتون انسٹرکٹرس کی کمی ہے اور کلاسیس کی فیس بہت زیادہ مہنگی ہے۔