آزادی کے نعرے ہندوستان کے خلاف نہیں بلکہ دائیں بازو تنظیم کے خلاف تھے۔ عہدیدار

علی گڑھ۔ اے ایم یو میں2مئی کے روز محمد علی حناح کی تصوئیر کو لے کر دائیں بازو تنظیموں کے احتجاج کے بعد تصادم کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔

اس واقعہ کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں احتجاج کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ‘ سوشیل میڈیا پر احتجاج کے دوران ’’آزادی‘ ‘ کے نعرے لگائے جانے کا ایک ویڈیو وائیرل ہورہا ہے ‘جو دائیں بازو تنظیموں کے خلاف نعرے لگائے گئے ہیں۔

اے ایم یو پروفیسر شافعی قدوائی نے کہاکہ’’طلبہ یونیورسٹی کے باب سید پر غیرمعینہ مدت کا احتجاج پر ہیں اوروہ وہاں پر نعرے لگارہے تھے کہ بھگوا رنگ اور اتنک سے آزادی۔یہ نعرے ہندوستان کے خلاف نہیں ہیں اور نہ ہی اتحاد ‘ قومی یکجہتی‘ اور ہندکی حاکمیت کے خلاف ہیں‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ’’مذکورہ طلبہ احتجاج کررہے ہیں‘ تاکہ پولیس اور انتظامیہ خودساختہ ہندو تنظیموں کے خلاف کاروائی کرے‘ جنھوں نے بھڑکاؤتقریریں کی اور قابل اعتراض نعرے بھی لگائے۔ اس ضمن میں ایک مقدمہ بھی درج ہوا ہے‘‘۔

قدوائی نے کہاکہ جمہوری انداز میں احتجاج کررہے ہیں طلبہ کے تین مطالبات ہیں۔انہوں نے کہاکہ’’ یونیورسٹی انتظامیہ کو ان سے بات کررہا ہے۔ مگر جب ضلع انتظامیہ ان سے بات کریگا تو تب ہی اس کا حل ممکن نظر آرہا ہے‘‘۔

مئی 2کے روز محمد علی جناح کی تصوئیرکولے کر دائیں بازو تنظیموں کی جانب سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں احتجاج کیاگیا ۔

سابق صدرجمہوریہ ہند حامد انصاری کواسٹوڈنٹ یونین تاحیات رکنیت کی اجرائی کی تقریب یونیورسٹی میں منعقد ہونے والی تھی مگر احتجاج کی وجہہ سے سابق نائب صدرجمہوریہ واپس چلے گئے۔

اے ایم یو طلبہ کا مبینہ طورپر کہنا ہے کہ ملزمین کا تعلق ہندویوا واہانی سے ہے او رپولیس اسٹیشن سے ہی انہیں چھوڑ دیاگیا۔

https://www.youtube.com/watch?v=X8q1Gl5BQ64