آر ایس ایس سے مسلمانوں سے زیادہ ہندؤوں کوزیادہ خطرہ : سابق آئی اے ایس افسر اشوک واجپائی

نئی دہلی : ملک کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرنے او رمودی حکومت کے چار سال کا جائزہ لینے کے لئے کانسٹی ٹیوشن کلب میں انڈیا انکلوزیو کے ایراہتمام سہ روزہ سٹیزن کانکلیو سے خطاب کرتے ہوئے ہندی کے معروف ادیب و شاعر اور سابق آئی اے ایس افسر اشوک واجپئی نے کہا کہ آج آر ایس ایس سے مسلمانوں کو نہیں بلکہ سب سے زیادہ ہندوؤوں کو خطرہ لاحق ہے ۔

کیو نکہ یہ ہندوؤں کو محدود کرتے ہوئے اپنے مفاد کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے ۔سٹیزن کانکلیو کے تیسرے دن اختتامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مسٹر واجپائی نے کہا کہ ہمیں نا امید ہونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ جو لو گ اندھیرے کو ختم کرنے کے لئے جد و جہد کررہے ہیں ان کی راہ میں ایک چراغ روشن کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں اپنی شہریت کی بنیادی ذمہ داریوں کو فراموش نہیں کرسکتے کیو نکہ اگر آج کوئی سب سے زیادہ خطرہ میں ہے تو وہ شہریت ہے ۔ہندوستانی شہریت تین اصولوں پر کھڑی ہوئی تھی ۔آزاد ی ، انصاف او ربرابری یہ تین چیزیں ایسی تھیں جن پر ہماری شہریت کی بنیاد تھی یعنی جو ہندوستانی ہے اس کو برابری کا حق ملے اس کو انصاف ’ملے اور اس کو پوری آزادی ملے لیکن اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ ان تینوں میں تخفیف ہورہی ہے ۔

اشوک واجپئی نے کہا کہ ہم اس دور میں ہیں کہ ان ہمیں سوال کرنے سے روکا جارہا ہے ۔

اشوک واجپئی نے کہا کہ آج حالت یہ ہو گئی ہے کہ ملک کا مسلمان کچھ بولنے سے ڈررہا ہے کہ اگر ہم بولیں گے تو پٹ جائیں گے اس لئے آپ بولئے ۔انھوں نے کہا کہ کیا ملک کے ۱۶؍ کروڑ شہریوں کو دوسرے درجہ کا شہری بناکر کیا ملک ترقی کرسکتا ہے ؟ کیا یہی جمہوریت ہے؟ کیا یہ آئین پرعمل ہے؟ انھوں نے کہا کہ اگر اس ملک سے مسلمانوں کونکال دیا جائے گا تو یہاں کی تہذیب و ثقافت تباہ و برباد ہوجائے گی کیو نکہ ہندوستان میں کوئی ایسا شعبہ نہیں ہے جہاں مسلمان اپنی خدمات انجام نہ رے رہے ہوں ۔