آدتیہ ناتھ کو انچارج بنانے پر کانگریس کی تنقید

نئی دہلی 29 اگست (سیاست ڈاٹ کام )کانگریس نے آج بی جے پی پر تنقید کی کہ اس نے ہندوتوا کے چہرے یوگی آدتیہ ناتھ کو 13 ستمبر کے یوپی میں مقرر ضمنی انتخابات کیلئے اپنی انتخابی مہم کا انچارج مقرر کیا ہے ۔ کانگریس نے کہا کہ پارٹی فرقہ واریت اور کشیدگی کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے ۔ کانگریس کے قائد منیش تیواری نے کہا کہ وہ (بی جے پی ) چاہتی ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف انتخابی مقابلہ کو بھی فرقہ وارانہ رنگ دیا جائے ۔ وہ چاہتے ہیں کہ اکثریت اور اقلیت کی بحث دوبارہ شروع ہوجائیں ۔ آدتیہ کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے انتخابات کی ذمہ داری ایک ایسے شخص کو دی ہے جس نے اس کی ’’پالیسی ‘‘ پر عمل آوری میں کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھا ۔ کانگریس قائد آدتیہ ناتھ اور دیگر دو افراد کے پارٹی کی 11 اسمبلی نشستوں کی اور ایک لوک سبھا نشست کی انتخابی مہم کا انچارج بنانے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے متنازعہ رکن اسمبلی سریش رانا کو بجنور کے انتخابی حلقہ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ صدر اتر پردیش بی جے پی لکشمی کانت باچپائی ،مرکزی وزیر کلراج مشرا اور آدتیہ ناتھ کو ضمنی انتخابات کیلئے انتخابی مہم کی قیادت سونپی گئی ہے ۔ پارٹی ترجمان وجئے بہادر پاٹھک نے کل لکھنو میں اس کا اعلان کیا ۔ آدتیہ ناتھ نے اپنے سخت ہندوتوا تبصرہ کی وجہ سے ماضی میں انتخابی مہم چلانے کے دوران تنازعہ پیدا کیا تھا۔ یو پی اسمبلی کی 11 نشستوں اور لوک سبھا کی ایک نشست کیلئے ضمنی انتخابات مقرر ہے ۔بی جے پی کا بہت کچھ یو پی کے ضمنی انتخابات میں داؤ پر لگا ہوا ہے کیونکہ 11 نشستیں بی جے پی قائدین کی مخلوعہ نشستیں ہیں جنہیں رکن پارلیمنٹ منتخب کرلیا گیا ہے ۔ جبکہ روہنیا کی نشست بی جے پی کی حلیف اپنا دل کے قائد انوپریا پٹیل کی تھی ۔ وہ بھی لوک سبھا کے رکن منتخب ہوچکے ہیں۔ بی جے پی اپنی مکمل توانائی اپنے قائدین کی مخلوعہ نشستوں پر دوبارہ کامیابی حاصل کرنے کیلئے جھونک رہی ہے ۔ اس کا مقصد آئندہ اسمبلی انتخابات کے بعد ریاست میں اپنے بل بوتے پر بی جے پی حکومت تشکیل دینا ہے ۔ اس لئے وہ ان نشستوں پر ناکامی کی متحمل نہیں ہوسکتی جو اس کے قائدین کے قبضہ میں تھیں۔یو پی اسمبلی انتخابات 2017 میں مقرر ہیں۔