دبئی ۔ 18 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام) ایشیاکپ 2018 کے سب سے دلچسپ اور مسابقتی کھیل کا شائقین گزشتہ کئی مہینوں سے انتظار کررہے تھے اور وہ کل یہاں دبئی میں کھیلا جائے گا۔ آخری مرتبہ دونوں ٹیموں کے درمیان مقابلہ آئی سی سی کی چمپینز ٹرافی میں ہوا تھا جہاں پاکستان نے ہندوستان کو شکست دیکر چمپینز ٹرافی حاصل کی تھی ۔ ایشیاکپ میں دونوں ٹیموں کے درمیان 12 مقابلے کھیلے گئے ہیں جس میں ہندوستان نے 5 ونڈے اور ایک ٹوئنٹی 20مقابلہ اپنے نام کیا جبکہ پاکستان نے 5مواقع پر کامیابی حاصل کی ہیں اور ایک مقابلہ بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہوا ۔ ایشیا کپ کی تاریخ کسی قدر ہندستان کے حق میں ہے تاہم چمپینز ٹرافی کے فائنل میں کامیابی اور ہندوستانی ٹیم میں مستقل کپتان ویراٹ کوہلی کی عدم موجودگی سے پاکستان کے حوصلے بلند ہیں۔ کوہلی کی عدم موجودگی سے جہاں پاکستانی بولروں کو راحت کے ساتھ بہتر مظاہروں کیلئے راہیں آسان ہوں گی تو دوسری جانب کوہلی کی عدم موجودگی سے ہندوستان کے مڈل آرڈر پر مزید دباؤ بڑھ جائے گا جوکہ پہلے ہی انگلینڈ کے دورہ پر ناقص مظاہروں سے پریشان ہے ۔ انگلینڈ میں ٹسٹ سیریز سے باہر رہنے والے اوپنر روہت شرما ٹیم کی قیادت کررہے ہیں جوکہ آئی پی ایل میں ممبئی انڈینس کو متعدد مرتبہ چمپیئن بنوانے میں قیادت کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ٹورنمنٹ کے آغاز پر روہت شرما نے کہا ہے کہ وہ ورلڈ کپ کے تناظر میں مڈل آرڈر کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے اور اس کیلئے نمبر 4 پر وہ بہتر بیٹسمین کو موقع دیں گے ۔ مڈل آرڈر میں پھر ایک مرتبہ مہندر سنگھ دھونی پر توجہ مرکوز ہوگی جن کے حالیہ ونڈے مظاہرے ان کے معیار کے مطابق نہیں رہے ہیں۔ علاوہ ازیں منیش پانڈے اورکیدار جے دیو پر بھی اہم ذمہ داری عاید ہوگی جن کے ساتھ آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا جنھوں نے چمپینز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان کے خلاف جارحانہ بیٹنگ کی تھی وہ اس مظاہرے کو دہرانے کے لئے کوشاں ہوں گے ۔ اننگز کے آغاز پر روہت اور شکھر دھون پر بہتر آغاز کی ذمہ داری ہوگی ۔ دونوں اوپنرس بائیں ہاتھ کے فاسٹ بولر محمد عامر کے خلاف حالیہ چند مقابلوں میں ناکام رہے ہیں۔ بولنگ شعبہ میں یوزویندر چہل اور کلدیپ یادو سے کامیابی دلوانے والی کارکردگی کی اُمید کی جارہی ہے جبکہ فخر زماں کو خاموش رکھنے کی ذمہ داری بھونیشورکمار اور جسپریت بمرا پر ہے اور ان کے ساتھ خلیل احمد پرکروڑہا شائقین کی نظریں مرکوز ہوں گی ۔ دوسری جانب پاکستانی ٹیم چمپینز ٹرافی اور زمبابوے میں شاندار کامیابی کی وجہ سے اس مقابلے میں بلند حوصلوں کے ساتھ اُترے گی اور کوہلی کی عدم موجودگی کا فائدہ بھی اسے نفسیاتی طورپر برتری دلوائے گا ۔ فخرزماں جنھوں نے چمپینز ٹرافی کے فائنل میں سنچری بنائی تھی وہ اس مظاہرے کے اعادے کے لئے پرعزم ہیں جبکہ شعیب ملک اور بابر اعظم بھی ٹیم کو کامیابی دلوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ شعیب ملک کا اس مقابلے میں دہرا کردار ہوگا جہاں وہ بیٹنگ میں بہتر شروعات ملنے پر تیزی سے رنز بناتے ہوئے ٹیم کو ہمالیائی اسکور تک پہنچاسکتے ہیں اور اگر اوپنرس جلد آوٹ ہوجاتے ہیں ان میں اننگز کو دوبارہ آگے بڑھانے کی صلاحیت بھی موجود ہے تاکہ نچلی صف میں فہیم اشرف اور شاداب خان کو تیزی سے رنز بنانے کا مواقع فراہم کیا جائے ۔ شاداب خان ٹیم میں واحد اسپنر ہیں ان کے ساتھ شعیب ملک بھی چند اوورس کی بولنگ کے ساتھ اپنا دوسرا کردار ادا کرسکتے ہیں ۔