آج نصف شب سے ملک بھر میں جی ایس ٹی پر عمل

پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں خصوصی تقریب، اپوزیشن کانگریس اور دیگر کا بائیکاٹ، جدوجہد آزادی کی توہین کا الزام

نئی دہلی ۔ 29 جون (سیاست ڈاٹ کام) ملک بھر میں گڈس اینڈ سرویسیس ٹیکس (جی ایس ٹی) کل نصف شب سے متعارف کرنے کی تمام تیاریاں پوری ہوچکی ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج بھی جاری ہے جن کا یہ موقف ہیکہ کسی طرح کی تیاری کے بغیر بڑے پیمانے پر معاشی اصلاحات کے نتیجہ میں چھوٹے تاجرین مشکلات سے دوچار ہوں گے۔ وزیراعظم نریندر مودی کل نصف شب کو جی ایس ٹی کے آغاز کا اعلان کریں گے جو مختلف ریاستوں اور مرکزی محاصل کا متبادل نظام ہوگا۔ جی ایس ٹی کے ذریعہ ہندوستان کی 2 ٹریلین ڈالر کی معیشت اور 1.3 بلین عوام ایک مشترکہ مارکٹ بن جائیں گے۔ ہندوستان کی آزادی کی گولڈن جوبلی کے موقع پر 1997ء میں نصف شب کو پارلیمنٹ کا خصوصی سیشن طلب کیا گیا۔ اس کے برعکس پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں کل شاندار تقریب منعقد کی جارہی ہے۔ کانگریس نے آج فیصلہ کیا ہے کہ وہ جی ایس ٹی کے نفاذ کیلئے کل نصف شب کو منعقد ہونے والی خصوصی تقریب میں شرکت نہیں کرے گی ۔ آج کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کی سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ سے دوسرے قائدین کے ساتھ ملاقات کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ذرائع نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کی اس تقریب میں شرکت کا امکان نہیں ہے کیونکہ پارٹی کے ایک لیڈر کا یہ خیال تھا کہ پارٹی کا جو فیصلہ ہے اس کا سبھی قائدین پر اطلاق ہوتا ہے ۔ اس تقریب کیلئے ڈاکٹر منموہن سنگھ کے ساتھ ایک اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کو بھی مدعو کیا گیا ہے ۔ ترنمول کانگریس، سماج وادی پارٹی، آر جے ڈی اور بائیں بازو جماعتوں نے بھی حکومت کی اس خصوصی تقریب میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جنتادل (یو) نے کہا کہ اس نے فیصلہ پارٹی پارلیمنٹ پر چھوڑ دیا۔ کانگریس نے حکومت کی جانب سے منعقدہ اجلاس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے محض تشہیر کیلئے ایک تماشہ قرار دیا۔ کانگریس نے حکومت پر ہندوستان کی جدوجہد آزادی کی توہین کا بھی الزام عائد کیا کیونکہ اب تک ماضی میں تین مرتبہ پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں نصف شب کو جو تقاریب منعقد ہوئی وہ ملک کی آزادی سے تعلق رکھتی ہیں۔ پارٹی قائدین نے کہا کہ کانگریس نے اس تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترنمول کانگریس نے پہلے ہی اعلان کردیا ہے کہ وہ اس تقریب کا بائیکاٹ کریگی ۔

ذرائع نے کہا کہ کانگریس قائدین کے ایک گروپ کا احساس یہ بھی تھا کہ چونکہ جی ایس ٹی کی شروعات کانگریس نے کی تھی اور اب اس پر بی جے پی کی غلبہ حاصل کرلیا ہے ایسے میں اس تقریب میں شرکت کرنا چاہئے ۔ تاہم کچھ قائدین نے اس کی مخالفت کی ۔ ان کا احساس تھا کہ جی ایس ٹی پر جلد بازی میں عمل کیا جا رہا ہے اور اس کے نتیجہ میں چھوٹے تاجروں اور کاروباریوں کو مشکلات پیش آئیں گی ۔ اس کے نفاذ سے قبل اس سے ہونے والے اثرات کا جائزہ نہیں لیا گیا تھا اس صورت میں پارٹی کو اس تقریب کا بائیکاٹ کرنا چاہئے ۔ ذرائع نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس وجہ سے بھی برہم ہے کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی یوم آزادی کے وقت ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی جانب سے منعقدہ نصف شب کے اجلاس کی نقل کرنا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن کی کچھ دوسری جماعتیں اور بائیں بازو کی جماعتوں کی بھی اس اجلاس میں شرکت کے تعلق سے اندیشے تھے ۔ ان اندیشوں کو دور کرتے ہوئے سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے اعلان کردیا کہ بائیں بازو کی جماعتیں جی ایس ٹی پر نفاذ کیلئے منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت نہیں کرینگی ۔ انہوں نے کہا کہ بائیں بازو کی جماعتیں اس اجلاس میں شرکت نہیں کرینگے کیونکہ جس طرح سے جی ایس ٹی پر عمل کیا جا رہا ہے اس کے نتیجہ میں چھوٹے اور اوسط درجہ کے تاجروں ‘ بافندوں اور غیر منظم شعبہ کے ورکرس کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

 

جی ایس ٹی کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے
وینکیا نائیڈو کی اپیل
دہرہ دون۔ 29 جون (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر شہری ترقیات وینکیا نائیڈو نے آج سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا کہ جی ایس ٹی کو سیاسی رنگ نہ دیں اور کہا کہ ملک کو طویل مدت میں اس ٹیکس اصلاحی عمل سے زبردست فائدہ ہونے والا ہے۔ نائیڈو نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ جی ایس ٹی کے طویل مدتی اثرات ملک کی معیشت کیلئے نہایت فائدہ بخش رہیں گے لیکن اس کے ابتدائی طور پر مختصر مدت کیلئے منفی اثرات بالخصوص افراط زر اور جی ڈی پی پر پڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اس ضمن میں پریشان نہ ہونے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مثبت انداز میں سامنا کرنے تیار رہیں۔ سیاسی جماعتوں کو اس کا محتاط جائزہ لینے کے بعد ہی کوئی تبصرہ کرنا چاہئے۔