آج نصف شب سے تلنگانہ میں صدر راج برخواست : گورنر

حیدرآباد 31 مئی ( سیاست نیوز ) گورنر آندھرا پردیش مسٹر ای ایس ایل نرسمہن نے اس امید کا اظہار کیا کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے چیف منسٹرس دونوں ریاستوں سے متعلق مسائل پر باہمی طور پر تبادلہ خیال کرکے انہیں حل کرنے کی کوشش کرینگے ۔ دونوں ریاستیں 2 جون کو وجود میں آجائیں گی ۔ راج بھون میں آج شام کچھ صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کے دوران گورنر موصوف نے واضح کیا کہ دونوں چیف منسٹرس کو آئندہ مشکلات بھی پیش آسکتی ہیں تاہم جہاں تک حکمرانی کا سوال ہے تاریخ کو جلد ہی حذف کردینا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں متوقع چیف منسٹرس کے چندر شیکھر راؤ اور این چندرا بابو نائیڈو ایک ویژن اور مشن رکھتے ہیں ۔یقینی طور پر انہیں مشکلات پیش آسکتی ہیں لیکن جہاں تک حکمرانی کا سوال ہے تاریخ کو جلد ہی حذف کردینے کی ضرورت ہے ۔ گورنر نے اس توقع کا اظہار کیا کہ دونوں ریاستیں مساوی ترقی پائیں گی ۔ گورنر نے اپنے دورہ دہلی اور وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ مسٹر راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاست کی صورتحال سے متعلق بات چیت کی اور انہوں نے ان سے بھی تفصیلی رپورٹ حاصل کی ۔ گورنر نے بتایا کہ 2 جون سے تلنگانہ ریاست سے صدر راج برخاست ہوجائیگا ۔ انہوں نے بتایا کہ یکم جون اور 2 جون کی نصف شب کو تلنگانہ سے صدر راج برخاست کردیا جائے گا اور 2 جون کی صبح اولین ساعتوں ساڑھے چھ بجے وہ خود تلنگانہ کے گورنر کی حیثیت سے بھی زائد ذمہ داریوں کا حلف لیں گے اور بعد ازاں تلنگانہ ریاست کا قیام عمل میں آجائے گا ۔

علاوہ ازیں 2 جون کو صبح ساڑھے آٹھ بجے مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت کابینہ کی حلف برداری تقریب کے بعد تلنگانہ ریاست میں نئی ریاست تلنگانہ کی حکومت تشکیل پائیگی ۔ انہوں نے بتایا کہ آندھرا پردیش میں 8 جون تک صدر راج نافذ رہیگا جبکہ 7 اور 8 جون کی نصف شب کے بعد اس صدر راج کو ختم کردیا جائے گا اور آندھرا پردیش کے نئے چیف منسٹر کی حیثیت سے مسٹر چندرا بابو نائیڈو حلف لے سکیں گے ۔ گورنر نرسمہن نے کہا کہ اپنے ساڑھے چار سالہ دور گورنری میں کسی بھی موقع پر یہاں تک کہ تلنگانہ جدوجہد میں بھی کہیں بھی ایک گولی کا استعمال نہ کر کے امن و امان کی صورتحال کو نہ صرف برقرار رکھا گیا اور امن کا مکمل تحفظ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ صدر راج کے دور میں امن کو کوئی نقصان نہ پہونچنے اقدامات کئے گئے ۔ پرانے شہر کے کشن باغ علاقہ میں پیش آئے پولیس فائرنگ واقعہ کے تعلق سے سوال کا جواب دیتے ہوئے مسٹر نرسمہن نے کہا کہ پرانے کشن باغ پولیس فائرنگ واقعہ کا صدر راج سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ لیکن انہوں نے اس واقعہ کی تحقیقات کروانے کا حکم دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تشکیل پانے کی تقریب 2 جون کو منعقد کرنے اقدامات کئے جارہے ہیں

اور آندھرا پردیش کی تشکیل سے متعلق اقتدار حاصل کرنے والی نئی حکومت کے فیصلہ پر اس کا انحصار رہیگا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے باوجود دونوں ریاستوں کی تیز رفتار ترقی کو یقینی بنانے اقدامات کی ضرورت ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ چیف منسٹر کی حیثیت سے 2 جون کو چندر شیکھر راؤ پہلی مرتبہ چیف منسٹر کا حلف لے رہے ہیں لیکن انہیں کافی تجربہ ہے اور ریاست کی ترقی پر توجہ مرکوز رکھیں گے ۔ آندھرا پردیش کے چیف منسٹر کی حیثیت سے 8 جون کو حلف لینے والے چندرا بابو نائیڈو تیسری مرتبہ چیف منسٹر کے عہدے کا حلف لیں گے اور انہیں حکمرانی کا دیرینہ تجربہ ہے اور اس طرح ان دونوں چیف منسٹروں کی قیادت میں تلنگانہ و آندھرا ریاستیں ہر لحاظ سے ہمہ جہتی ترقی حاصل کریں گی ۔ گورنر نے کہا کہ دونوں ریاستوں کیلئے وسائل ، املاک و جائیدادیں ، قرضہ جات ، فنڈز اور ملازمین کی تقسیم قواعد و قوانین کے دائرہ اختیار میں انجام پائی ۔

لہذا ملازمین کو کسی تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ فی الوقت ریاست کی تقسیم کے عمل میں دونوں ریاستوں کیلئے عارضی طور پر ملازمین کی تقسیم عمل میں لائی جارہی ہے اور بعد ازاں بھی مقامی و غیر مقامی اساس پر ہی تقسیم کا عمل مکمل کیا جائے گا ۔ اس تعلق سے مسائل ہوں تو دونوں چیف منسٹرس خوشگوار انداز میں ذریعہ یکسوئی کرلیں گے ۔ گورنر نے کہا کہ دونوں ریاستوں کیلئے برقی کی تقسیم برقی استعمال کی اساس پر کی گئی ہے ۔ سیما آندھرا میں آبی وسائل بہت ہیں جبکہ تلنگانہ میں بورویلس کے ذریعہ کسان اپنی زرعی سرگرمیاں انجام دیا کرتے ہیں جس کی وجہ سے تلنگانہ میں برقی کا استعمال زیادہ ہے ۔ پولاورم پراجکٹ کے تعلق سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولاورم پراجکٹ میں زیر آب آنے والے علاقوں سے متعلق سے اب تک مرکزی حکومت آرڈیننس جاری کرچکی ہے ۔ انہوں نے تلنگانہ اور آندھرا ریاست کے تہذیب و تمدن اور روایات ک بھر پور خراج پیش کیا اور کہا کہ ان تمام تہذیب و تمدن ، روایات و آثار کا تحفظ کرنا ضروری ہے ۔ گورنر نے اپنی معیاد کے دوران ان سے تعاون پر صحافت اور عہدیداروں سے اظہار تشکر کیا ۔