ریاض ۔ 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کی مجلس وزراء نے حال میں اعلان کیا کہ تارکین وطن کے پاسپورٹس اور دیگر سرکاری دستاویزات کا ان کے آجرین کے پاس محفوظ کردیا جانا قانونی زاویہ سے ایک خلاف ورزی ہے۔ کئی سعودی اسپانسرس بدستور اپنے تارکین وطن ملازمین کے پاسپورٹس اور سرکاری دستاویزات اپنے پاس ہی رکھتے ہیں تاکہ اس ملک میں ان کا قیام اور یہاں سے روانگی دونوں چیزیں ان کی شرائط کے مطابق ہوتی رہیں۔ وکلاء کا استدلال ہے کہ یہ عمل قانون اور بیرونی ورکرس کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، روزنامہ ’’الریاض‘‘ نے یہ رپورٹ دی ہے۔ ایک عہدیدار نے کہا کہ ایسے تارکین وطن کیلئے قانونی گرفت ہونی چاہئے جو اپنی سرکاری دستاویزات کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح سے اسپانسرس کو کوئی بھی دستاویزات اپنے قبضہ میں رکھنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کے پاسپورٹس قبضہ میں رکھنا بظاہر بے ضرر عمل ہے کیونکہ زیادہ تر ورکرس کو جب تک وہ سلطنت میں ہوں، اپنے پاسپورٹس کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ تارکین وطن کو اپنے پاسپورٹس کی ضرورت سلطنت کے بیرون سفر پر ہی ہوتی ہے۔ غیرمجاز خروج کو اِسپانسرس روکنے کوشاں ہوتے ہیں۔ تاہم سکیورٹی حکام اور دیگر سرکاری ادارے ہمیشہ ہی تارکین وطن کے حقوق کا تحفظ کرنے کوشاں رہتے ہیں۔ انہوں نے بعض تارکین وطن کو سلطنت کے لیگل سسٹم کا استحصال کرنے کا موردالزام ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ سلطنت میں آنے کے بعد ابتدائی تین ماہ کے دوران مکمل فرمانبردار اور اُصول کے پابند رہتے ہیں لیکن بعد میں ان کا رویہ بدل جاتا ہے۔ انہیں شاید یہ پتہ ہوتا ہے کہ ابتدائی تین ماہ تجرباتی مدت ہوتی ہے۔