آبپاشی پر چیف منسٹر کا پاور پوائنٹ پریزنٹیشن ، اپوزیشن کا بائیکاٹ

اسمبلی و کونسل میں کے سی آر کی تقریر بھی بے خاطر ، دونوں ایوان کانگریس سے خالی
حیدرآباد۔/31مارچ، ( سیاست نیوز) کانگریس اور تلگودیشم نے اسمبلی میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے آبپاشی پراجکٹس پر پیش کردہ پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کا بائیکاٹ کیا۔کانگریس نے اسمبلی اور کونسل دونوں میں چیف منسٹر کی تقریر کا بائیکاٹ کیا۔ کونسل کے دربار ہال میں ارکان کیلئے لائیو ٹیلی کاسٹ کا انتظام کیا گیا تھا۔ کانگریس نے دونوں ایوانوں میں چیف منسٹر کے پریزنٹیشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا جس کے مطابق دونوں ایوان کانگریس ارکان سے خالی تھے۔بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے قائد اپوزیشن قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے کہا کہ چیف منسٹرنے آبپاشی کے مسئلہ پر پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کے ذریعہ نئی روایت قائم کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کانگریس پارٹی نے تجویز پیش کی تھی کہ یہ پریزنٹیشن اسمبلی کے کمیٹی ہال یا پھر سکریٹریٹ میں دیا جائے اور ایک دن بعد اسمبلی میں مباحث مقرر کئے جائیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اسمبلی میں چیف منسٹر اگرچہ قائد ایوان ہیں لیکن ان کے اختیارات ایک عام رکن سے زیادہ نہیں ہوتے۔ اگر چیف منسٹر کو پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کی اجازت دی گئی تو کل کوئی اور رکن بھی اس طرح کی اجازت طلب کرسکتا ہے۔ ملک کی کسی بھی ریاست اور پارلیمنٹ حتیٰ کہ برطانوی پارلیمنٹ میں بھی اس طرح کے  پریزنٹیشن کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کو اس طرح کے پریزنٹیشن کی اجازت دینا ٹھیک نہیں ہے اور اس سلسلہ میں اسپیکر اسمبلی کو کانگریس پارٹی نے دو مکتوب روانہ کئے۔ اسپیکر کے رویہ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ اسمبلی میں آج تک ایسے اسپیکر نہیں آئے جنہوں نے اپوزیشن کے مکتوب کا جواب نہ دیا ہو۔ پارٹی نے اب تک دو مکتوب روانہ کئے جس میں پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کی اجازت کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی لیکن چیف منسٹر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ آخر کس اسمبلی قاعدہ کے تحت چیف منسٹر کو یہ اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے ملک میں ایک نئی روایت قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کی پیشکشی کی طرح چیف منسٹر کو آبپاشی پراجکٹس کے بارے میں تفصیلات ارکان کو پیش کرنا چاہیئے تھا بعد میں اسمبلی میں مباحث کئے جاسکتے تھے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اسپیکر نے اپوزیشن قائدین کو بات چیت کیلئے مدعو تک نہیں کیا حالانکہ جمہوریت میں اپوزیشن کو یکساں اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے غیر جمہوری اور قواعد کے برخلاف فیصلوں سے پارلیمانی جمہوریت کو نقصان ہوگا۔