کسانوں کے ساتھ ناانصافی کا الزام ، نظام آباد میں طاہر بن حمدان اور دیگر کا خطاب
نظام آباد۔23 اگست (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)ملنا ساگر پراجیکٹ کی تعمیر پر مہاراشٹرا حکومت کے ساتھ تلنگانہ حکومت کے معاہدہ کیخلاف کانگریس نے آج یوم سیاہ مناتے ہوئے بڑے پیمانے پر آج ریالی نکالی اور کلکٹریٹ کے روبرو احتجاج کرتے ہوئے یادداشت پیش کیا گیا۔ ضلع کانگریس صدر طاہر بن حمدان کی صدارت میں قانون ساز کونسل کے رکن آکولہ للیتا، کانگریس فلور لیڈر ایم اے قدوس، ضلع وقف کمیٹی کے صدر محمد جاوید اکرم، ضلع اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے صدر سمیر احمد، نائب صدر مصطفی الکاف،ٹی پی سی سی جنرل سکریٹری گڑگو گنگادھر، ضلع مہیلا کانگریس صدر ارونا تارا، ریاستی اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے کنونیر ببلو خان،یوتھ کانگریس اور مہیلا کانگریس کے کارکنوں نے آج کانگریس بھون سے ریالی نکالی اور معاہدہ کے خلاف نعرہ بازی کی اور حکومت ری ڈیزائنگ کے نام پر کروڑوں روپئے کا نقصان کرنے اور کسانوں کے ساتھ ناانصافی کرنے کا الزام عائد کیا۔ ضلع کانگریس صدر طاہر بن حمدان نے اڈیشنل جوائنٹ کلکٹرکو یادداشت پیش کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ کو ایک تفصیلی یادداشت پیش کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد آبی سہولتوں سے متعلق معاہدوں کیا جانا عام بات ہے لیکن گوداوری کے پانی کے استعمال کیلئے متحدہ ریاست میں کئے گئے معاہدوں پر پھر ایک مرتبہ معاہدہ کیاجانا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن حکومت معاہدوں کے نام پربڑے پیمانے پر تشہیر اور اس طرح کا معاہدہ کبھی بھی نہیں کیا گیا کہتے ہوئے عوام کو گمراہ کئے جانے کا الزام عائد کیا۔1975سے لیکر 2012ء تک مہاراشٹرا اور آندھرا پردیش حکومتوں کے درمیان کئی مرتبہ گوداوری کے پانی کے استعمال پر کئی معاہدے کئے گئے انہیں معاہدوں کے تحت پرانہیتا چیوڑلہ پراجیکٹ کی تعمیر کیلئے سابق کانگریس حکومت میں ڈی پی آر رپورٹ کو تیار کرنے کے علاوہ 38 ہزار 500 کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیری کاموں کا بھی آغاز کیا تھا پرانہیتا ندی کا سنگم گوداوری ندی کے عادل آباد ضلع کے تمڑی ہٹی پر 152 میٹر کی اونچائی سے بیاریج تعمیر 160 ٹی ایم سی پانی لفٹ کے ذریعہ تلنگانہ کے 7اضلاع کو 16.4لاکھ ایکرکو سیراب اس کے متصلہ دیہاتوں کو پینے کا پانی اور صنعتوں کیلئے فراہم کرنے اور حیدرآباد کی عوام کو 30 ٹی ایم سی پانی فراہم کیلئے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ دستور کے مصنف بابا صاحب امبیڈ کر کے نام سے موسوم کردہ ان پراجیکٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے تلنگانہ حکومت نیا معاہدہ کرنا اورتمڑی ہٹی پر ری ڈیزائنگ کے نام پر بیاریج 148 میٹر پر تعمیر محدود کرنااور نیری گڈہ، کالیشورم لفٹ ایریگیشن کی تعمیر کیلئے اونچائی میں 152 میٹر کمی سے 100 سال کے بہائو کو قابو میں کرنے اور اسی طرح مسافر تکنیکی فیصلہ اور اونچائی سے مہاراشٹرا کے 1800 ایکر متاثر ہونے جس کی وجہ سے اس ڈیزائن میں تبدیلی عمل میں لانے اور نیری گڈہ پر بیاریج کی تعمیر سے 3 ہزارایکر اراضی متاثر کے باوجود بھی مہاراشٹرا کے کس طرح رضامند اور معاہدہ کے بارے میں چیف منسٹر وضاحت پیش نہ کرنے پر بھی شدید احتجاج کیا گیا ۔ مسٹر طاہر بن حمدان نے کہا کہ پرانہیتا چیوڑلہ سے کم اراضی متاثرزائد فائدہ، کم برقی کا استعمال اور گراویٹی کے ذریعہ پائپ لائنوں کے ذریعہ پانی کی سربراہی کئے جانے اور ان پراجیکٹ کو رد کرتے ہوئے کالیشورم لفٹ ایریگیشن سے تلنگانہ کے اراضیات کو نقصان پہنچانے اور ایک لاکھ ایکر متاثر ہونے 38 کروڑ سے مکمل ہونے والے پراجیکٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے 83 کروڑ روپئے سے تخمینہ کرتے ہوئے نقصان پہنچانے اور تخمینہ کی رقم میں بھی اضافہ ہونے کا امکان ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی پراجیکٹ کیلئے مرکزی حکومت سے نمائندگی کرنے کے بجائے کے سی آر نے ڈی پی آر رپورٹ تیار نہیں کیا بغیر ڈی پی آر کے کس طرح معاہدہ کیا جاسکتا ہے ۔ حکومت کی جانب سے مہاراشٹرا حکومت کے ساتھ کئے جانے والے معاہدہ سے تلنگانہ کی عوام کے ساتھ مستقل طور پر نا انصافی ہونے کے امکانات کے پیش نظر کانگریس پارٹی اس کی مخالفت کررہی ہے۔ کانگریس پارٹی پراجیکٹوں کی مخالف نہیں ہے لیکن حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کی مخالفت میں ہے اور تلنگانہ کے ساتھ مکمل انصاف کرنے اور تمڑی ہٹی پر 152 میٹر کی اونچائی سے پراجیکٹ تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا۔