لاہور ، 21 سپٹمبر (سیاست ڈاٹ کام) ٹسٹ کرکٹ میں نمبر ون پوزیشن حاصل کرنے پر پاکستان کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے ٹسٹ چمپئن شپ میس دے دی گئی۔ چیمپیئن شپ میس دینے کی تقریب آج لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہوئی، جہاں آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے کپتان مصباح الحق کو ’گرز‘ دی۔ چمپئن شپ میس وصول کرنے کے بعد آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) حکام کے ساتھ پریس کانفرنس میں کپتان مصباح الحق نے کہا کہ یہ اُن کے کیریئر کا سب سے بڑا دن ہے اور ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کیلئے فخر کا موقع ہے۔ مصباح نے کہا کہ ٹیم ورک نے ہمیشہ ہماری مدد کی اور یہ کامیابی ٹیم ورک کا ہی نتیجہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ نمبر ون پوزیشن پر رہنا بڑا چیلنج ہوگا، ویسٹ انڈیز سے سیریز مشکل ہوگی جبکہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے دورے بھی بڑے چیلنج ثابت ہوں گے۔ مصباح نے مزید کہا کہ ہم نے 2010ء کے بعد سے تمام میچز ملک سے باہر کھیلے ہیں، لہذا ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بھی انٹرنیشنل کرکٹ جلد از جلد بحال ہو۔ اس موقع پر آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی جائے۔ انھوں نے کہا کہ جب بھی پاکستان میں کرکٹ بحالی کی کوشش کی گئی، کسی واقعے نے مشکلات پیدا کردیں، اصل چیلنج دنیا کی ٹیموں کو پاکستان میں سکیورٹی کی ضمانت دینا ہے، لیکن پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے آئی سی سی اپنا کردار ادا کرے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان کی ٹیم پہلی بار اس گرز کو اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
انگلینڈ کے خلاف اُسی کی سرزمین پر سیریز 2-2 سے ڈرا کرتے ہوئے پاکستان نے 2003ء میں متعارف کردہ رینکنگ سسٹم میں پہلی مرتبہ عالمی نمبر ایک ٹسٹ ٹیم بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ اس طرح پاکستان آئی سی سی ’ٹسٹ میس‘ حاصل کرنے والا پانچواں ملک بن گیا، اس سے پہلے آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، ہندوستان اور انگلینڈ ’ٹسٹ میس‘ وصول کرچکے ہیں۔ پاکستان کو اس منصب تک رسائی میں سری لنکا نے بڑی مدد فراہم کی جس نے سابقہ عالمی نمبر ایک آسٹریلیا کو 3-0 سے کلین سویپ کیا جبکہ ہندوستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان آخری ٹسٹ ڈرا ہونے سے ہندوستان ورلڈ نمبر 1 کا منصب برقرار نہ رکھ سکا۔ پاکستان اس وقت 111 پوائنٹس کے ساتھ پہلے، ہندوستان 110 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے، آسٹریلیا اور انگلینڈ 108 پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر پر موجود ہے جہاں ابتدائی سات ٹسٹ ٹیموں کے درمیان صرف 16 پوائنٹس کا فرق ہے۔ اگر پاکستانی ٹیم یکم اپریل 2017ء تک اس منصب پر برقرار رہتی ہے تو اسے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے دس کروڑ روپئے بطور انعام ملیں گے لیکن اس سے قبل پاکستان کو ویسٹ انڈیز کے خلاف متحدہ عرب امارات میں سیریز کے بعد نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے دورے کرنے ہیں۔ مصباح نے کہا کہ ویسٹ انڈیز ٹیم کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اپنے مخصوص دن وہ بہترین کھیل پیش کر سکتے ہیں اور پھر اس کے بعد ہمارے دو مشکل دورے ہیں، نیوزی لینڈ اپنے وطن میں بہت خطرناک ٹیم ہے جبکہ مجھے امید ہے کہ ہم آسٹریلیا میں اچھا کھیل پیش کریں گے جہاں عام طور پر ایشین ٹیمیں جدوجہد کرتی ہیں۔