آئی سی سی فکسنگ کے 7 مقدمات کی تحقیقات میں مصروف

دبئی۔7 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام )کرکٹ میں کرپشن کے تازہ واقعات نے آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کو بیدار کردیا اوردو ماہ کے قلیل عرصے میں تین بین الاقوامی کپتانوں کو میچ فکسنگ کی پیشکش نے اس کی پریشانی بڑھا دی۔ پاکستانی کپتان سرفراز احمد اور زمبابوے کے ہم منصب گرائم کریمر نے فوری طور پر مطلع کردیا لیکن تیسرے قائد کی شناخت واضح ہونا باقی ہے اور اس طرح سات مختلف معاملات کی تحقیقات جاری ہیں۔ اے سی یو کے جنرل منیجر الیکس مارشل نے برصغیر اور متحدہ عرب امارات میں چھوٹے ٹورنمنٹس کے انعقاد پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کم عمر کرکٹرز تک رسائی کے خدشات کی بھی نشاندہی کی ہے،انسداد بدعنوانی کے نئے نظام کے تحت کام شروع کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ بدعنوانی کے سات ایسے واقعات کی تحقیقات کر رہا ہے جن میں عالمی کرکٹ کے تین کپتانوں سے دو ماہ کی قلیل مدت میں بدعنوان عناصر کے رابطوں کے معاملات بھی شامل ہیں،ان کپتانوں میں سے دو کے نام پہلے ہی سامنے آچکے ہیں کیونکہ پاکستان کے سرفراز احمد اور زمبابوے کے گرائم کریمر نے بدعنوانی کی پیشکش ہونے کے ایک گھنٹے کے اندر متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا تھا جبکہ اسی نوعیت کے ایک اور واقعے میں ملوث تیسرے قائد کی شناخت واضح نہیں ہو سکی اور گورننگ باڈی نے فی الحال اس کے بارے میں کسی بھی قسم کے تبصرے سے انکار کردیا ہے۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتنے والے پاکستانی کپتان سرفراز احمد سے اکتوبر میں بدعنوانی کیلئے ابوظہبی میں رابطہ کیا گیا جبکہ اسی ماہ کے دوران زمبابوے کپتان کریمر کو زمبابوے کرکٹ بورڈ کے ایک رکن نے ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹسٹ میچ کو فکسڈ کرنے پر اکسایا لیکن دونوں واقعات میں متعلقہ حکام کو فوری طور پر مطلع کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق بدعنوان عناصر کی جانب سے اعلی سطعی حکام تک رسائی اور پیشکش آئی سی سی کیلئے خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں اگرچہ پلیئرز کی جانب سے مثبت طرز عمل اس بات کا گواہ ہے کہ گورننگ باڈی کے ایجوکیشن پروگرامز کارآمد ثابت ہو رہے ہیں لیکن اس حوالے سے بڑھتے ہوئے واقعات نے اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ الیکس مارشل کو چوکنا کردیا ہے جو برٹش پولیس فورس میں طویل عرصے تک خدمات کی انجام دہی کے بعد ستمبر میں اپنا کام شروع کر چکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کو برصغیر اور متحدہ عرب امارات میں نجی طور پر کروائے جانے والے مائیکرو ٹورنمنٹس کی بڑھتی ہوئی تعداد پر شدید تحفظات ہیں جن میں مقامی کھلاڑیوں کے علاوہ سابق اسٹارز کی خدمات بھی دستیاب ہے اور اسی راستے سے بدعنوانی کا زہر پھیلانے والے بدعنوان عناصر کھیل میں داخل ہوتے اور پھر بڑی کرکٹ تک پہنچ کر بھیانک واقعات کا باعث بنتے ہیں۔آئی سی سی ذرائع کے مطابق کھلاڑیوں کو پانچ ہزار سے لے کر ایک لاکھ پچاس ہزار ڈالرز تک کی مختلف پیشکش کی جاتی ہیں اور خواتین کے علاوہ انڈر ایج کرکٹ کے میچز بھی فکسرزکی دلچسپی کا باعث بننے لگے ہیں۔