تحقیقات میں خامیوں کا انکشاف ‘ فیصلے سے قبل انکاونٹر
حیدرآباد۔/7اپریل، ( سیاست نیوز) نلگنڈہ کے علاقہ آلیر میں پولیس فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والے وقار احمد اور اس کے ساتھیوں کے خلاف درج کئے گئے کانسٹبل قتل کیس میں برات تقریباً یقینی تھی۔ 14 مئی سال 2010 کو شاہ علی بنڈہ علاقہ میں پولیس پکیٹ پر تعینات پولیس کانسٹبل یو رمیش کو مبینہ طور پر گولی مار کر ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتار وقار احمد اور اس کے چھ ساتھیوں کے خلاف ساتویں ایڈیشنل میٹروپولیٹن سیشن جج کے اجلاس پر کیس کی سماعت جاری تھی اور اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کی جانب سے تحقیقات کی کئی خامیوں کا انکشاف ہوا تھا۔ حسینی علم پولیس نے کانسٹبل رمیش قتل کیس کے سلسلہ میں قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے بعد ازاں اس کیس کی تحقیقات کو اسپیشل انوسٹگیشن ٹیم کے حوالے کردیا تھا اور وکیل دفاع کی جانب سے اس کیس کے گواہوں پر جرح کئے جانے اور ملزمین کی برات تقریباً یقینی ہونے کے پیش نظر تلنگانہ پولیس الجھن کا شکار ہوگئی تھی۔ آئے دن کیس کی سماعت کے دوران وقار کی عدالت میں موجودگی کے دوران نامپلی کریمنل کورٹ کے اطراف واکناف علاقوں میں بھاری پولیس فورس متعین کی جاتی تھی اور یہ باور کیا جاتا تھا کہ وہ پولیس تحویل سے فرار ہوسکتا ہے۔ جیل سے لیکر عدالت کو منتقلی تک اسکارٹ پارٹی اس کی ہر نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھتی تھی اور نومبر سال 2013میں پولیس نے جنگاؤں کے قریب پولیس پارٹی پر مبینہ طور پر حملہ کرنے کے الزام میں ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا اور انہیں سیکورٹی کی وجوہات پر ورنگل جیل منتقل کردیا گیا تھا اور کیس کی سماعت کے دوران روزانہ سخت سیکوریٹی کے درمیان اسے حیدرآباد لایا جاتا تھا۔