جھانسی۔یکم اپریل، ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی کی شعلہ بیان قائد اوما بھارتی نے حالانکہ صرف ایک روز قبل ہی اپنی پارٹی کی وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندرمودی کے بارے میں کہا تھا کہ وہ ایک اچھے مقرر نہیں ہیں یعنی ایک سیاسی قائد کو جس طرح موثر انداز میں تقریر کرنی چاہیئے، مودی کے پاس وہ صلاحیت نہیں ہے۔ اوما بھارتی کے اس بیان کے بعد تنازعہ پیدا ہوگیا تھا اور صرف ایک روز بعد انہوں نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ مودی ایک مقبول سیاسی قائد ہیں لیکن ایک اچھے مقرر نہیں ہیں۔ اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ آج بھی اپنے بیان پر قائم ہیں کہ مودی کے پاس اٹل بہاری واجپائی جیسی خطابت کی مہارت نہیں البتہ وہ (مودی ) ایک مقبول قائد ضرور ہیں۔
انہوں نے خود اخباری نمائندوں سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے مودی کو تقریر کرتے سنا ہے؟ ہماری پارٹی میں سب سے اچھی تقریر کرنے والے واجپائی جی تھے۔ ہندوستانی سیاست میں اٹل جی کے تقریر کرنے کا انداز سب سے نرالا اور موثر ہے اور کوئی ان کی برابری نہیں کرسکتا۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت سے قبل انہوں نے جھانسی بی جے پی ورکرس کی ایک ریالی سے خطابمیں بھی یہی بات کہی تھی۔ انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ مودی کی ریالیوں میں عوام کا جو ہجوم نظر آرہا ہے وہ ان کی تقریر سننے کیلئے نہیں بلکہ ان کی تائید اور حمایت کرنے کیلئے جمع ہورہا ہے۔ اوما بھارتی نے کہا کہ سونیا گاندھی کانگریس کی کوئی مضبوط امیدوار نہیں ہیں، انہیں آسانی سے شکست دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے یہ بھی کہا کہ سونیا گاندھی کو ایک مضبوط امیدوار کے طور پر پیش کرنے آپ لوگوں ( میڈیا ) کا زبردست ہاتھ ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سونیا جی کوئی مضبوط امیدوار نہیں ہیں۔