’’صرف شیوسینا ہی نہیں بلکہ مہاراشٹرا کے گیارہ کروڑ عوام بھی زعفرانی اتحاد چاہتے تھے‘‘

ممبئی 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا نے اپنے ترجمان اخبار ’سامنا‘ میں ایک حسب روایت اداریہ تحریر کرتے ہوئے اپنی ہی 25 سالہ قدیم سابق حلیف جماعت بی جے پی کو ’’کوا‘‘ قرار دیا اور ادعا کیاکہ مہاراشٹرا کا حقیقی معنوں میں دفاع کرنے والی اگر کوئی پارٹی ہے تو وہ شیوسینا ہے جس کے شیوسینک پارٹی کے سپاہیوں کی طرح ہیں جو پارٹی کے دفاع میں پیش پیش رہتے ہیں۔ اداریہ میں مزید تحریر کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوتوا کے نظریات پر قائم ہوا بی جے پی ۔ شیوسینا اتحاد افسوسناک طور پر ختم ہوگیا۔ ہم نے مہاراشٹرا کے مفاد میں آخری لمحات تک دونوں پارٹیوں کے اتحاد کو بچانے کی ہرممکنہ کوشش کی۔

اب تلجا بھوانی ماتا ہی مہاراشٹرا کی ترقی کے لئے راہیں ہموار کریں گی۔ لیکن اگر کہیں مہاراشٹرا میں حالات بگڑ گئے تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ اداریہ میں ہندو مذہب کی ایک روایت کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ اب ’’پتروپکش‘‘ کا زمانہ ختم ہوا۔ ہر ایک کے آبا و اجداد کوؤں کی شکل میں آئے اور خوشی خوشی یہاں سے (دنیا سے) جانے سے قبل اُنھیں جو غذا اور مٹھائیاں دی گئیں، ان کا لطف اُٹھایا۔ صرف سیاسی آقا ہی نشستوں کی تقسیم کے موضوع پر کوئی سمجھوتہ کرنے تیار نہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف شیوسینا بلکہ مہاراشٹرا کے گیارہ کروڑ عوام زعفرانی اتحاد کے حق میں تھے لیکن اب یہ اتحاد ختم کرکے عوام سے دغابازی کی گئی ہے اور اگر کوئی اس جذبہ کو ترک کرچکا ہے تو وہ ریاست کا دشمن ہے

اور یہ مہاراشٹرا کے حصول کے لئے اُن 105 شہیدوں کی توہین ہے جنھوں نے ممبئی کی یکجہتی اور خودداری کے لئے اپنی جانیں نچھاور کیں۔ شیوسینا نے اس موقع پر کانگریس وزیر نارائن رانے کے تبصرہ کا تذکرہ کیا جہاں اُنھوں نے دو روز قبل کہا تھا کہ مرکزی حکومت ممبئی کو ریاست مہاراشٹرا سے علیحدہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اور ممبئی کو ہندوستان کی تجارتی راجدھانی کا موقف دینا نہیں چاہتی۔ اس بیان پر شیوسینا نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس کو اس کے لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ ذمہ داری شیوسینا کی ہے۔ پارٹی کے بانی آنجہانی بال ٹھاکرے کے آشیرواد، تلجا بھوانی کے آشیرواد ، لاکھوں پارٹی ورکرس کی تائید اور ریاست کے عوام کی مدد سے پارٹی توقعات کے مطابق کام کرے گی۔