جکارتہ ، 17 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے شام کی بشار حکومت کو جنیوا ٹو میں مذاکرات کی راہ میں روڑے اٹکانے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ کیری نے جنیوا ٹو میں پیش رفت نہ ہوپانے اور شام میں جاری جنگی ماحول میں شدت کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’ بشار حکومت ابھی تک مذاکرات پر بھروسہ کرنے کے بجائے میدان جنگ کو ترجیح دے رہی ہے‘‘۔ امریکی وزیر خارجہ نے اس موقع پر روس کی بھی مذمت کی کہ روس بشار الاسد کو جنگ زدہ ملک کے اقتدار میں رکھنا چاہتا ہے۔ کیری نے کہا کہ روس کو مسئلے کے مذاکرات کے ذریعے حل کا حامی ہونا چاہئے، لیکن وہ بشار کی مدد کررہا ہے۔ کیری نے جکارتہ میں انڈونیشیائی وزیر خارجہ مارتی نتالیگاوا کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’سردست بشار الاسد نے مذاکرات میں وعدہ اور درکار معیار کے مطابق شرکت نہیں کی جس کا روس نے اظہار کیا تھا اور شامی حکومت نے بھی ادعا کیا تھا‘‘۔ انھوں نے کہا کہ اسد کی ٹیم نے اسد حکومت کی جگہ عبوری اقتدار پر بات چیت کیلئے کوئی بھی موقع نہیں دیا۔ گزشتہ ہفتے جنیوا میں امن مذاکرات اختتام پذیر ہوئے جبکہ شام میں لگ بھگ تین سال پرانے جھگڑے میں تعطل کو توڑنے کی سمت کوئی پیش رفت نہ ہوئی۔ کیری نے اسد کے حلیفوں بالخصوص ماسکو والوں کیلئے بھی سخت الفاظ استعمال کئے۔ انھوں نے کہا، ’’روس کو کسی پرامن حل کا حصہ ہونے کی ضرورت ہے نہ کہ مزید کئی ہتھیاروں کی فراہمی اور مزید مدد فراہم کرنے میں حصہ ادا کریں جو وہ پہلے ہی اسد کو دیتے آرہے ہیں‘‘۔