انہیں وہی باتیں اچھی لگتی ہیں جو ان کی مرضی اور پسند کے مطابق ہوں اس لئے آج کل انہیں آزاد خیالی اور آزادی بہت پسند ہے ۔ سچ تو یہ ہے کہ آج کے نوجوانوں نے وہم کا ایک جال بنالیا ہے اور وہ اس کے ارد گرد ہی لپٹے رہنا چاہتے ہیں لیکن سچائی اس وقت سامنے آتی ہے جب یہ وہم کا جال پارہ پارہ ہوجاتا ہے اور ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوپاتا۔ اس وقت کافی دیر ہوچکی ہوتی ہے ۔اس لئے جب ہم کہتے ہیں کہ زندگی ایک درس گاہ ہے تو کچھ لوگ اسے پیغام مانتے ہیں لیکن سچ یہی ہے کہ زندگی ایک بہت بڑی درسگاہ ہے ۔ چونکہ پوری زندگی انسان کچھ نہ کچھ سیکھتا ہے وقت اور حالات کے تحت انسان کی سوچ میں اور فکر میں تبدیلی آتی ہے اور آنی بھی چاہئے جو زندگی کو درس گاہ نہیں مانتا ہے اور یہاں کچھ سیکھنے کی کوشش نہیں کرتا ہے تو وہ زندگی کے ہر امتحان میں ناکام ہوجاتا ہے اور اس طرح ناامیدی اور مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے وہ زندگی جو ان کو حددرجہ خوبصورت اور پرکشش نظر آتی تھی وہی زندگی اب ان کو عذاب لگنے لگتی ہے ۔