نئی دہلی 13 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکز میں قائم نریندر مودی حکومت کو ’’ اکثریتی ‘‘ حکومت قرار دیتے ہوئے معروف قانون داں فالی ایس نریمان نے آج کہا کہ اس حکومت نے بی جے پی اور اس کی ہم قبیل تنظیموں سے تعلق رکھنے والے نفرت پھیلانے والے عناصر اور عوام کو اکسانے والے عناصر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے اور یہ عناصر مسلم برادری کے خلاف روزآنہ زہر اگلنے اور نفرت پھیلانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے قومی اقلیتی کمیشن سے خواہش کی کہ وہ اس معاملہ میں از خود کارروائی کرے کیونکہ یہ پارلیمنٹ کی جانب سے اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے قائم کردہ دستوری ادارہ ہے ۔ فالی ایس نریمان نئی دہلی میں قومی اقلیتی کمیشن کی جانب سے منعقدہ ایک لیکچر دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ وقتوں میں جنونیت اور نفرت انگیز تقریروں سے جو فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات پیش آئے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندو کلچر میں رواداری کا جو رجحان رہا ہے وہ ختم ہوتا جا رہا ہے ۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ایک اکثریتی حکومت جو صرف اکثریتی برادری کے ووٹوں سے منتخب ہوئی ہے اس نے اس معاملہ کی یکسوئی کیلئے کچھ بھی نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تقریبا روزآنہ یہ سن رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ افراد اور گروپس دوسرے گروپس اور افراد کے خلاف نفرت انگیز اظہار خیال کر رہے ہیں جو مذہبی اقلیت سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کو یہ اندیشہ ہے کہ ہندو ازم کا چہرہ کسی طرح بدلا جا رہا ہے ۔ خاص طور پر کچھ افراد معلنہ طور پر ایسا کر رہے ہیں اور ان کو کسی طرح سے روکا نہیں جا رہا ہے ۔ ایسا اس لئے ہو رہا ہے کہ ان کا ماننا ہے کہ اب ہندو اقتدار حاصل کرچکے ہیں۔ مسٹر نریمان نے کہا کہ جو لوگ نفرت انگیز تقاریر کرتے ہیں ان کے خلاف عدالتی کارروائی کی جانی چاہئے اور اس معاملہ میں اقلیتی کمیشن کو بھی آگے آنا چاہئے کیونکہ یہ کمیشن دستوری ادارہ ہے جو اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر خود اقلیتی کمیشن اقلیتوں کے حقوق کیلئے نہیں اٹھے گا اور احتجاج نہیں کریگا تو پھر ہم حکومت سے ایسا کرنے کی امید کس طرح کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی اقلیتی کمیشن کو صرف حکومت کا ترجمان بنے نہیں رہنا چاہئے ۔