مرکزی بجٹ پیش کرنے سے باز رکھا جائے، صدر جمہوریہ سے اپوزیشن کی نمائندگی
نئی دہلی، 4 جنوری (یو این آئی) اترپردیش ، اتراکھنڈ اور پنجاب سمیت پانچ ریاستوں ے اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے کے بعد 18۔ 2017کا عام بجٹ یکم فروری کو پیش کئے جانے کے سلسلے میں اعتراض کیا جانے لگا ہے ۔الیکشن کمیشن نے آج ہی اتر پردیش ، پنجاب ، اتراکھنڈ ، منی پور اور گوا اسمبلی انتخابات کے پروگرام کا اعلان کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی ان ریاستوں میں انتخابی ضابطہ عمل نافذ ہوگیا ہے ۔ کمیشن نے کہا ہے کہ ریاستوں کے لئے مرکزی حکومت منصوبوں پر بھی ضابطہ اخلاق نافذ رہے گا۔ ان ریاستوں میں چار فروری سے 8 مارچ تک ووٹ ڈالے جائیں گے اور 11 مارچ کو ووٹوں ی گنتی ہوگی۔مودی حکومت نے یکم فروری کو عام بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس سال الگ سے ریل بجٹ پیش نہیں کیا جائے گا اور وہ عام بجٹ کا ہی حصہ ہوگا۔ کانگریس سمیت 16 اپوزیشن پارٹیوں نے صدر جمہوریہ اور الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے کہ مودی حکومت عام بجٹ میں کچھ اعلانات کرکے پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کرسکتی ہے ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ وہ ان تمام ریاستوں میں مکمل اکثریت سے حکومت بنائے گی۔ بی جے پی کے قومی ترجمان شاہنواز حسین نے ٹویٹ کر کے کہاکہ ” بی جے پی اترپردیش، پنجاب، گوا، منی پور اور اتراکھنڈ میں حکومت بنائے گی۔ ان پانچوں ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں”۔ بی جے پی کے ‘سب کا ساتھ-سب کا وکاس’ ایجنڈے کی وکالت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ” اتر پردیش کے عوام کو طویل عرصے سے ترقی اور گڈ گورنینس سے محروم رکھا گیا۔ اب وہ اترپردیش میں ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ چاہتے ہیں۔ انتخابات میں امیدواروں کے کالے دھن کے استعمال پر روک لگانے کے کمیشن کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے بی جے پی کے لیڈر نے کہاکہ ‘ بیس ہزار روپے سے زیادہ چندہ چیک سے لینے سے متعلق کمیشن کے فیصلے سے الیکشن میں کالے دھن کے استعمال پر روک لگے گی”۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے آج پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کا اعلان کیا۔
ان ریاستوں میں انتخابات چار فروری سے شروع ہوکر آٹھ مارچ تک ہوں گے اور نتائج کا اعلان 11 مارچ کو کیا جائے گا۔ دریں اثناء کانگریس کے ترجمان اعلی رندیپ سنگھ سرجیوالا نے 5 ریاستوں بشمول اتراکھنڈ اور منی پور جہاں پر پارٹی دوبارہ اقتدار میں آنے کی خواہشمند ہے میں اسمبلی انتخابات کو جمہوریت کے لئے نگینہ قرار دیا ہے اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ آزادانہ و منصفانہ انتخابات کو یقینی بنایا جائے۔ چیف منسٹر دہلی ارویند کجریوال جن کی عام آدمی پارٹی پنجاب اور گوا میں اقتدار پر قبضہ کے امکانات تلاش کررہی ہے۔ یہ ادعا کیا ہے کہ بی جے پی کی زیر اقتدار ان ریاستوں میں حالات ابتر ہیں اور عوام پارٹی کی زیر قیادت ایک دیانتدار حکومت کی تشکیل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور گوا میں حالات انتہائی خراب ہیں۔ پنجاب کے عوام اکالی دل۔بی جے پی کی مخلوعہ حکومت کو بے دخل اور ایک دیانتدار عاپ حکومت کو اقتدار میں لانے کے خواہشمند ہیں تاکہ ریاست کو منشیات اور بدعنوانیوں سے پاک کیا جائے۔ این ڈی اے کی حلیف شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا کہ زعفرانی پارٹی نے شمالی ریاستوں بالخصوص بی جے پی کی زیر اقتدار گوا میں انتخابی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شیوسینا کا اہم اجلاس پارٹی صدر ادھو ٹھاکرے کی زیر صدارت بہت جلد منعقد ہوگا جس میں انتخابی حکمت عملی اور امیدواروں کو قطعیت دے دی جائے گی۔ نرینش اگروال جنہیں اکھلیش یادو کی تائید پر سماج وادی پارٹی صدر ملائم سنگھ یادو نے پارٹی سے خارج کردیا ہے الیکشن کمیشن پر زور دیا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے معلنہ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کو ملتوی کرودیا جائے تاکہ رائے دہندوں پر اثر انداز ہونے کی کوششوں سے باز رکھا جائے۔ بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی لیڈر سدھیندر بھدریہ نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے غنڈہ راج اور نوٹ بندی کے ذریعہ عوام کو ہراساں کیا ہے اور مایاوتی کی زیر قیادت پارٹی، انتخابات میں ان جماعتوں کا صفایا کردے گی۔ علاوہ ازیں اتراکھنڈ میں بی جے پی لیڈر وجئے بہوگنا نے کہا کہ پاڑی ریاست کے عوام، بدعنوان اور نااہل کانگریس حکومت کو اکھاڑ پھیکنے کیلئے انتظار میں ہیں اور وزیراعظم نریندر مودی کی کرشماتی شخصیت بی جے پی کو اقتدار میں لانے میں کارگر ثابت ہوگی۔