رکن پارلیمنٹ کے کویتا کے قریبی رفیق اور بااثر سیاستداں عبدالرحیم سیفی کا پارٹی سے استعفی کا فیصلہ
نظام آباد :11؍ جولائی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)برسراقتدار ٹی آرایس حکومت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافی ، 12 فیصد تحفظات کی عدم فراہمی پر شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے رکن پارلیمنٹ کے کویتا کے قریبی رفیق عبدالرحیم سیفی ٹی آرایس پارٹی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہائی کمان کو اس بارے میں واقف بھی کروایا ہے جس پر ہائی کمان انہیں استعفیٰ نہ دینے کیلئے ترغیب دے رہی ہے لیکن مسٹر عبدالرحیم سیفی اپنے فیصلہ پر اٹل ہیں ۔ رکن پارلیمنٹ کے کویتا کے قریبی رفقاء میں شمار کئے جانے والے عبدالرحیم سیفی 2014ء کے انتخابات سے عین قبل موجودہ رکن اسمبلی نظام آباد رورل مسٹر باجی ریڈی گوردھن کے ہمراہ ٹی آرایس پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور باجی ریڈی گوردھن کو ٹی آرایس میں شمولیت کرانے میں اہم رو ل ادا کیا تھا ۔ سیاسی گھرانے سے تعلق رکھنے والے عبدالرحیم سیفی کے والد بھی نظام آباد ضلع وقف کمیٹی کے صدر رہ چکے ہیں اور عبدالرحیم سیفی 1999 ء میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے نظام آباد اسمبلی حلقہ سے حصہ لیتے ہوئے اپنے سیاسی کیر ئیر کا آغاز کیا تھا نوجوانوں میں کافی مقبول ہونے کی وجہ سے عبدالرحیم سیفی نے آزاد امیدوار ہونے کے باوجود بھی اپنے اثر و رسوخ کو ظاہر کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھا تھا اور انتخابات کے بعد تلگودیشم پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے تلگودیشم پارٹی میں اہم رول ادا کرتے ہوئے ضلع اقلیتی سیل کے صدر کی حیثیت سے بھی کام کیا تھا ۔ بعدازاں انہوں نے کاروبار کو ترجیح دیتے ہوئے چند سالوں تک سرگرم سیاست سے دو ر رہ رہے تھے لیکن چرنجیوی کی نئی پارٹی پرجا راجیم کے قیام کے بعد2009 ء انتخابات میں نظام آباد اربن حلقہ سے دوبارہ مقابلہ کیا تھااور ناکامی کے بعد دوبارہ سرگرم سیاست سے دور رہنا شروع کیاتھا ۔ عبدالرحیم سیفی کے تعلقات نہ صرف تلنگانہ و آندھرا پردیش بلکہ ملک گیر سطح پر ہونے کی وجہ سے سیاستدانوں میں اپنا ایک اثر و رسوخ رکھتے ہیں جس کی وجہ سے 2014ء کے انتخابات سے قبل انہیں ٹی آرایس میں شمولیت اختیار کرلینے کی ترغیب دی تھی اور رکن پارلیمنٹ کے کویتا کی خواہش پر انہوں نے ٹی آرایس میں شمولیت اختیار کرلی تھی اور رکن پارلیمنٹ کے کویتا، رکن اسمبلی باجی ریڈی گوردھن ، رکن اسمبلی بالکنڈہ پرشانت ریڈی اور رکن اسمبلی نظام آباد (اربن ) گنیش گپتا کی کامیابی کیلئے اہم رول ادا کیا تھا ۔ انتخابات کے بعد سے کے کویتا کے قریب رہتے ہوئے کئی بیرونی ممالک کا بھی ان کے ہمراہ دورہ کیا تھا ۔ عبدالرحیم سیفی کو سیاحت کا شوق ہونے کی وجہ سے دنیا کے سرد ترین علاقہ انتار تیکا کا دورہ کرتے ہوئے ریکارڈ بھی قائم کیا تھا اور یہ ایم ایل سی اور راجیہ سبھا کے دوڑ میں بھی تھے ۔ راجیہ سبھا کیلئے ان کا نام بھی غور کیا گیا تھا ۔ گذشتہ چند دنوں سے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافی خاص طور سے چیف منسٹر چندر شیکھر رائو کی جانب سے مسلمانوں کیلئے کئے گئے کئی ایک اعلانات اور رکن پارلیمنٹ کے کویتا کی جانب سے نظام آباد پارلیمانی حلقہ میں کئے گئے اعلانات کی عدم عمل آوری پر کئی افراد نے عبدالرحیم سیفی سے متعدد مرتبہ شکایت بھی کی تھی ۔ خاص طور پر سے مسلمانوں کیلئے 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا ٹی آرایس حکومت کی جانب سے جو اعلان کیا گیا تھا اسے عملی جامہ پہنانے میں کوئی اقدامات نہ کئے جانے پر عبدالرحیم سیفی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے رکن پارلیمنٹ کے کویتاکو واقف بھی کروایا تھا ۔ لیکن کوئی اطمینان بخش جواب نہ ملنے پر عبدالرحیم سیفی پارٹی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس بارے میں رکن پارلیمنٹ کے کویتا کو بھی واقف کرانے پر انہیں استعفیٰ نہ دینے کی ترغیب دی تھی لیکن عبدالرحیم سیفی گذشتہ چند دنوں سے رکن پارلیمنٹ سے سیاسی تعلقات منقطع کئے ہوئے ہیں اور فیصلہ پر اٹل ہے ۔ شہر کے ایک رکن اسمبلی اس خصوص میں ان سے تفصیلی طور پر بات چیت کرتے ہوئے انہیں سمجھانے کی کوشش میں مصروف ہے اس بارے میں سیاست نیوز کو اطلاع ملنے پر عبدالرحیم سیفی سے دریافت کرنے پر بتایا کہ حکومت مسلمانوں تحفظات کے علاوہ دیگر کئی اسکیمات کا اعلان کیا تھا لیکن اس کی عمل آوری نہیں کی جارہی ہے جس کی وجہ سے مستعفی ہونا بہتر سمجھا جارہا ہے اور عنقریب میں پارٹی صدر کو اپنا استعفیٰ روانہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا اور آئندہ کیلئے لائحہ عمل کا بھی اعلان کرنے کا اظہار کیا ۔