تمام سیاسی پارٹیوں کے قائدین کی شرکت، خیر مقدمی شامیانے نصب
ظہیرآباد۔/6ستمبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بلدیہ ظہیر آباد میں گیارہ روزہ گنیش چتورتھی کل رات گنیش مورتیوں کے نمرجن کے بعد پُرامن طور پر اختتام کو پہنچی۔نمرجن کے موقع پر بلدیہ ظہیرآباد کے درمیان میں سے گذرنے والی 65 ویں قومی شاہراہ کے کنارے اور امبیڈکر چوک کے قریب مجلس بلدیہ ظہیرآباد اور سوارجنک گنیش اتسو کمیٹی کی جانب سے گنیش مورتیوں کے استقبال کیلئے دو خیرمقدمی شامیانے نصب کئے گئے تھے۔ ایک شامیانے میں تیار کئے گئے شہ نشین پر سوار جنک گنیش اُتسو کمیٹی کے ارکان منکال سبھاش سابق صدر نشین بلدیہ، بسنت پور سرینواس ریڈی صدر کانگریس نیالکل منڈل، بی جے پی لیڈر سرینواس گوڑ ، کنڈیم نرسملو صدر کانگریس ظہیرآباد ٹاؤن، سرینواس ریڈی ایڈوکیٹ، جی بھاسکر اور دوسرے موجود تھے جبکہ دوسرے شامیانے کے شہ نشین پر ٹی آر ایس کے سرکردہ قائدین چرنجیوی پرساد صدر ظہیرآباد منڈل پرجا پریشد، پی رام کرشنا ریڈی صدر آتما کمیٹی، کشن راؤ پوار رکن ضلع پرجا پریشد، مرلی کرشنا گوڑ سابق صدر نشین بلدیہ و صدر ٹی آر ایس ظہیرآباد ٹاؤن، جی وجئے کمار سابق صدر ظہیر آباد منڈل پرجا پریشد، محمد تنظیم سابق نائب صدر نشین بلدیہ، محمد یعقوب سابق صدر ٹی آر ایس ظہیر آباد ٹاؤن، محمد یونس، محمد عبداللہ، موتی رام، راملو نیتا ارکان بلدیہ، الاڈی نرسملو سابق صدر نشین بلدیہ اور دوسرے موجود تھے۔ دونوں شامیانوں میں کلچرل پروگرامس پیش کئے گئے تھے جنہیں دیکھنے کیلئے عوام کی بڑی بھیڑ جمع ہوگئی تھی جبکہ بلدیہ ظہیرآباد کے مختلف مقامات پر قائم کئے گئے گنیش پنڈالوں سے گنیش مورتیاں اور ان کے بھکت ٹریکٹر ٹرالیوں میں سوار ہوکر نمرجن کیلئے روانہ ہوئے جن کا آغاز کل شب 9 بجے سے عمل میں آکر آج صبح کی اولین ساعتوں تک جاری رہا۔ زائد از 90 گنیش مورتیاں، خیرمقدمی شامیانوں کے منتظمین کی جانب سے کئے گئے استقبال کو قبول کرتے ہوئے نمرجن کے لئے اگے بڑھ رہی تھیں۔ تمام مورتیوں کے نمرجن کے لئے مجلس بلدیہ ظہیر آباد کی جانب سے کتور نارنجہ کے کنارے انتظام کیا گیا تھا۔ جیسے جیسے گنیش مورتیاں وہاں پہنچ رہی تھیں کرینوں کے ذریعہ انہیں نارنجہ کے پانی میں نمرجن کیا جارہا تھا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ مجلس بلدیہ ظہیرآباد نے نمرجن کے موقع پر اپنی طرف سے ونائیک نمرجن شبھ یاترا سے موسوم خیرمقدمی شامیانہ نصب کیا تھا۔ اس موقع پر پولیس کا معقول بندوبست کیا گیا تھا جبکہ جامع مسجد کے بشمول دیگر حساس مقامات پر پولیس کے دستے تعینات کئے گئے تھے۔