یہی سیکھا ہے کہ بس ہمت نہیں ہارنی : محمد عامر

ڈھاکہ ، یکم مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ جب وہ میدان میں ہوتے ہیں تو ان کی صرف یہی سوچ ہوتی ہے کہ ہمت نہیں ہارنی ہے اور ایشیا کپ میں انھوں نے اسی سوچ کے تحت بولنگ کی ہے۔ یاد رہے کہ ایشیا کپ میں پاکستانی ٹیم ہندوستان کے خلاف صرف 83 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی لیکن ہندوستانی اننگز کی ابتداء میں محمد عامر نے تین وکٹیں حاصل کر کے میچ کو دلچسپ بنا دیا تھا۔ دوشنبہ کو دوسرے میچ میں بھی عامر نے انتہائی کفایتی بولنگ کی اور انھوں نے اپنے کوٹے کے چار اوورز میں صرف چھ رنز کے عوض دو وکٹیں لئے۔ محمد عامر جو اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے پانچ سال کرکٹ سے دور رہے ہیں، خود کو ایک مختلف بولر کے طور پر دیکھ رہے ہیں جو حریف بیٹسمنوں کی وکٹوں کے ساتھ ساتھ شائقین کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ محمد عامر نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہندوستان کے خلاف میچ میں انھوں نے سوچ رکھا تھا کہ اگر پاکستانی ٹیم 83 رنز پر آؤٹ ہوسکتی ہے تو ہندوستانی ٹیم کیوں نہیں ہو سکتی اور انھوں نے اپنے چار اوورز اسی سوچ کے ساتھ کئے کہ دو سو فیصد کارکردگی دکھانی ہے کہ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وکٹ ایسی تھی کہ اگر شروع میں جلد وکٹیں مل جاتیں تو میچ کا توازن پاکستان کے حق میں ہو سکتا تھا اور کچھ دیر کیلئے ہوا بھی ایسا ہی۔ عامر کا کہنا ہے کہ وکٹ تمام بولرز کیلئے یکساں مددگار تھی لیکن یہ کسی بھی کھلاڑی کی خوداعتمادی اور کنٹرول ہوتا ہے جو اسے دوسروں سے ممتاز کرتا ہے۔ ’’سب کھلاڑی ایک جیسے ہوتے ہیں لیکن کھلاڑی اسٹار اور لجنڈ ذہنی طور پر مضبوط ہونے کی وجہ سے بنتے ہیں۔‘‘ محمد عامر کا کہنا ہے کہ لینتھ اور لائن پر کنٹرول ان کی خداداد صلاحیت ہے۔ انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر انھوں نے شائقین کا جو پیار دیکھا اس کی وہ توقع نہیں کر رہے تھے لیکن اُن کی واپسی پاکستان کرکٹ بورڈ کی مدد کے بغیر کسی طور بھی ممکن نہیں تھی۔ انھوں نے کہا کہ ٹیم میں واپسی پر ساتھی کھلاڑیوں اور مینجمنٹ نے بھی ان کا حوصلہ بڑھایا جس سے ان پر موجود دباؤ ختم ہوگیا اور اب وہ بہت راحت محسوس کر رہے ہیں۔