ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے تعلق سے بی جے پی قائدین کی بیان بازی پر سچن پائلٹ کی تنقید
پاناجی۔27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے آج مرکزکی حکمران پارٹی بی جے پی شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ پارٹی اترپردیش میں فرقہ وارانہ ماحول کو کشیدہ بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے تعلق زعفرانی پارٹی کے ایک لیڈر نے بیان دیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ پارٹی کا اصل ایجنڈہ ریاست یو پی میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنا ہے۔ فرقہ پرستانہ سوچ کو بڑھاوا دے کے بی جے پی ووٹ لینا چاہتی ہے۔ اترپردیش انتحابات میں اپنے خفیہ ایجنڈہ کو روبہ عمل لانے کی کوشش ہورہی ہے۔ اترپردیش بی جے پی یونٹ کے صدر نے کہا ہے کہ اگر ہم کو اقتدار کے لیے ووٹ دیا گیا تو ہم ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کو یقینی بنائیں گے۔ سابق مرکزی وزیر کانگریس سچن پائلٹ نے یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی گزشتہ 28 سال سے رام مندر کو اپنے سینے سے لگائے پھر رہی ہے۔ ہم بھی رام مندر کے تعلق سے سنتے آرہے ہیں، ہر عام انتخابات کے موقع پر ہی وہ رام مندر کے بارے میں بات کرتی ہے اس کا اصل ایجنڈہ ہی رام مندر ہے۔ بی جے پی کا مکمل پروگرام یہ ہے کہ اترپردیش میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دے کر ووٹ حاصل کیا جائے۔ اس کے بعد وہ جو چاہے کرسکیں گے، کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ پانچ ریاستوں میں آنے والے انتخابات میں رائے دہندے اس بات کا ضرور جائزہ لیں گے کہ آخر بی جے پی نے 2014ء میں کیا وعدے کئے تھے اور اس نے اب تک اس پر کتنا عمل کیا ہے۔ نوٹ بندی کا مسئلہ بلا شبہ انتخابات پر چھایا رہے گا
اور اس کے اثرات بھی انتخابی نتائج پر مرتب ہوں گے۔ سچن پائلٹ نے مزید کہا کہ نوٹ بندی کے تعلق سے مکمل احتیاط پسندی سے سوچا جارہا ہے کیوں کہ اس سے ہماری معیشت پر منفی اثرا پڑا ہے۔ نوٹ بندی کے بعد 97 فیصد رقم واپسی بینکوں میں جمع ہوچکی ہے تو کالا دھن کہاں ہے…؟ آخر آپ ان لوگوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کررہے ہیں جو ملک چھوڑ کر فرار ہوچکے ہیں۔ یہ لوگ ہزاروں کروڑ روپئے لے کر فرار ہوچکے ہیں انہیں دبوچ لینے کے بجائے آپ روز مرہ کی روٹی روزی حاصل کرنے والوں کو پریشان کررہے ہیں۔ زرعی مزدوروں کو چھوٹے صنعت کاروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ وزیراعظم ہی اس ایک رخی مذاکرات میں ملوث ہیں۔ ہندوستان یہ جاننا چاہتا ہے کہ آخر کالے دھن کو ختم کرنے کے لیے انہوں نے کیا قدم اٹھایا ہے اور اس میں کہاں تک کامیابی ملی ہے۔ کلا دھن، دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف حکومت کی جاری جنگ کے نتائج کیا برآمد ہوئے ہیں۔ ان دو ہفتوں میں انٹرنیٹ بینکنگ، ای بینکنگ اور دیگر چیزوں میں یکسر تبدیلی آئی ہے۔ اس کا سراسر کوئی جوابدہ نہیں ہے۔ آر بی آئی گورنر ایک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ہندوستانی بینکنگ نظام کا اعتبار ختم ہوچکا ہے۔ ہندوستانی کرنسی اور آر بی آئی کی قدر ماند ہوتے جارہی ہے۔ آر بی آئی ایک باختیار کامل اعتبار اور عزیم ادارہ تھا اس کو کہیں کا نہیں رکھا گیا۔ آج اس ادارہ کی کوئی وقعت باقی نہیں رہی۔ وزیراعظم ہی تمام فیصلے کررہے ہیں تمام محکموں کے بارے میں ان کی ہی رائے اور فیصلہ کو اختیار حاصل ہے۔ وہ طاقت کو مرکوز کررہے ہیں تاکہ وہ ہی خود کو طاقتور بتاکر ان کا کوئی ثانی پیدا ہونے نہیں دینا چاہئے تاکہ کسی میں بھی مجموعی قیادت و اختیارات نہ ہوں۔