یوگی ادتیہ ناتھ نے کہاکہ کشمیرمیں ہندو اور سکھ اس وقت سے محفوظ تھے جب تک وہاں پر ہندو بادشاہ تھے

یوگی ادتیہ ناتھ نے کہاکہ ’’ ہندوؤں کوزوال ہندو بادشاہ کے زوال کا بھی سبب بنا ۔آج کے حالات کیاہیں؟کیاکوئی کہہ سکتا ہے وہ محفوظ ہے؟وہ نہیں کہہ سکتا‘‘
لکھنو۔ اترپردیش کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے پیرکے روزلکھنو میں سکھوں کا اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کادعوی کیاکہ جب تک ہندو بادشاہ تھے تب تک کشمیر میں ہندو او رسکھ پوری طرح محفوظ تھے ‘ مگر آج کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔

بی جے پی کی ریاستی یونٹ کی جانب سے منعقدہ ’ سکھ سمگام ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے ادتیہ ناتھ نے کہاکہ ’’ جیسے ہی ہندو راجا کا پتان ہوا ‘ ہندوؤں کا بھی پتان ہوگیاپ آج وہاں کے حالات کیاہیں؟ کوئی اپنے کو محفوظ بول سکتا ہے؟ نہیں بول سکتا‘‘۔

انہوں نے مزید کہاکہ ’’ ہمارے تاریخ کے اوراق سے کچھ سیکھنا چاہئے‘ حوصلہ لینا چاہئے‘حقیقت کاسامنا کرنا چاہئے‘ پھر اس کی مناسبت سے حکمت عملی بناکر کام کرنا چاہئے۔

اس بات کادعوی کرتے ہوئے کہاکہ کچھ لوگ لوگوں کے درمیان میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیںیوگی ادتیہ ناتھ نے کہاکہ ’’ جب بھی ’’ جب بھی ہمارے درمیان میں تفرقہ پیدا کرنے میں کامیاب ہونگے تو آج ہم ویسے ہی غیرمحفوظ ہوجائیں گے جیسے افغانستان میں حالات ہیں۔

پہلے کابل میں ہندو اور سکھو ں کی اکثریت تھی ‘ آج کابل کے اندر محض سو کے قریب ہندو ہیں۔ سکھ باقی ہیں مگر ان کے حالات بھی زیادہ دنوں تک محفوظ نہیں رہیں گے‘‘۔یوگی نے کہاکہ ’’ کوئی ایسی غلطی نہ ہونے دیں جو ہمیں کشمیر کی طرح ‘ افغانستان کی طرح اور پاکستان کی طرح لگاتا کوستی رہے‘‘۔

ادتیہ ناتھ نے کہاکہ وہ ریاست میں1984میں پیش ائے فسادات کی ایس ائی ٹی کے ذریعہ جانچ دے رہے ہیں اور وعدہ کیاکہ گرو نانک ‘ گروتیگ بہادر اور گرو گوبند سنگھ کے نام پر ادارے قائم کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ ان کی حکومت ’ بہادر قوم‘‘ کے لئے کام کرے گی بڑے پیمانے پر گرونانک جی کی 550ویں یوم پیدائش تقریب منائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ’’ یہ ہماری ذمہ داری ہے‘‘