یوپی میں کیاہوا وہ سمجھنے میں سے قاصر ہیں‘ ہم حیران ہیں‘ اعظم خان

سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور رام پور سے نومنتخب رکن پارلیمنٹ اعظم خان نے ای ٹی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایس پی‘ بی ایس پی اتحاد 2022کے الیکشن تک قائم رہے گا او رسماج وادی پارٹی شاندار واپسی ہوگی
پیش ہیں کچھ اقتباسات

یوپی کے اتحاد میں کیا غلط ہوا؟

خان۔ کیاوہ سمجھنے سے قاصر ہیں‘ کچھ بات سمجھ میں نہیں آتی‘ کیاہوا کچھ عقل کام نہیں کررہی ہے۔

خاموشی کے ساتھ رائے دہندوں کے ذہنوں میں کچھ تبدیلی ائی ہے جو تبدیلی کیمپ میں دیکھنے کو ملی؟

ایسا سابق میں کبھی نہیں ہوا ہے۔ یوپی میں بی جے پی کی حمایت میں کوئی ماحول تھا نہ عوامی لہر تھی۔ ہم حیران ہیں۔

بی ایس پی آپ کے ساتھ تھی۔ کیابی ایس پی کے ووٹ سماج وادی پارٹی کو منتقل نہیں ہوئی۔

خان۔ جب تک دونوں پارٹیوں کے ذمہ دار ن مل بیٹھ کر سنجیدگی کے ساتھ غور وخوص نہیں کرتے‘ تب تک ہم اس پر کچھ نہیں بول سکتے۔

اس الیکشن میں یہاں پر کوئی ذات پات کا جوڑ نہیں تھا‘ یہاں پر صروف ووٹ کا جوڑ رہتا ہے۔ ایسے کچھ سیٹیں ہیں جس پر 15000-20000ووٹوں سے ہمیں شکست ہوئی ہے‘ ان سیٹوں پر ہمیں ہار ہوئی ہے جہاں پر ہمیں جیتنا تھا

ملائم سنگھ یاد و اس الائنس کے خلاف تھے۔ ایس پی بی ایس پی کے مستقبل کا کیاہوگا؟۔

خان۔ہم بڑی پارٹی ہیں ہمیں کچھ نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مگر آپ دیکھ سکتے ہیں سابق میں ہماری پانچ سیٹیں تھیں اور اب بھی پانچ سیٹیں ہیں۔ بی ایس پی کو دس سیٹوں کا فائدہ ہوا ہے۔ ہم 2022کے ریاستی الیکشن تک اس الائنس پر قائم رہیں گے۔ اس کو توڑ نے کی کوئی وجہہ نہیں ہے۔

مایاوتی او راکھیلیش یادوکے درمیان میں کوئی کشیدگی نہیں ہے دونوں لیڈران سخت محنت کررہے ہیں اور سیٹوں کی تقسیم کو لے کر بھی دونوں میں کوئی تنازع نہیں تھا۔ دونوں لیڈروں نے ایمانداری کے ساتھ ایک دوسرے کی مدت کی

آخر میں لوگو ں نے مضبوط لیڈر مودی کے حق میں ووٹ دیا؟

خان۔ یہ نئی سونچ ہے مضبوط کنٹری مین‘ کمزور کنٹری مین‘ وہ ہندوستانی وفادار‘ یہ ہندوستانی غدار۔ایسے سونچ ہمارے جمہوریت او رملک دونوں کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔

کئی تنازعات کے باوجود آپ نے اپنی سیٹ رام پو رپر جیت حاصل کی

خان۔ دوحکومتیں میرے خلاف تھی‘پورا میڈیا‘ فلم انڈسٹری اور ٹھاکر صاحب(امرسنگھ) او رضلع انتظامیہ تمام میرے خلاف تھے۔

ایسے حالات میں بھی میرے جیسا غریب او رکمزور شخص جیت حاصل کیا۔ اگر میں ہارتاتو میں جانتاہوں یہ لوگ میرے فاونڈیشن کو اکھاڑ پھینکتے۔