یونانی شفاء خانہ چارمینار کے تئیں آیوش ڈائرکٹر کا متعصبانہ رویہ۔ منظم سازش کے تحت یونانی طریقے علاج کو تباہی کے طرف پہنچانے کاکام

حیدرآباد۔سرکاری محکموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں درکار فنڈز کی اجرائی ضروری ہے ۔ بالخصوص ایسے شعبہ جات جہاں سے غریب عوام مستفید ہوتی ہے وہاں پر حکومت اور متعلقہ حکام کا سنجیدہ رویہ نہ صرف عوام کو سہولتوں کی فراہمی میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ عوامی سطح پر حکومت کی کارکردگی کو بھی سراہا جاسکے گا۔ مگر تعصب پسند عہدیداروں کا تقرر حکومت کی نیک نیتی کو بھی سوالات کے کٹہرے میں کھڑا کردے گا۔

ان اداروں میں جہاں پر حکومت کی جانب سے فراہم کی جانب سے سہولتوں سے استفادہ اٹھانے والوں میں اقلیتی طبقات خاص طور پر مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے وہاں پر اعلی عہدیداروں کا متعصبانہ رویہ مذکورہ محکمے کی تباہی کا سبب بنے گا او رحکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کردے گا۔ کچھ اس طرح کا حال یونانی شفاء خانہ چارمینار ہے۔

جس کی بنیادیں عوام کی فلاح وبہبود کے لئے ڈالی گئی تھی مگر پچھلے ساٹھ سالوں میں غیرعلاقائی حکمرانوں نے یونانی طریقے علاج کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا۔ یونانی طریقے علاج کا راست تعلق اُردو زبان سے ہے اور اگر ریاستی حکومت اُردو زبان کی ترقی وترویج میں سنجیدہ ہے تو پھر یونانی طریقے علاج سے حکومت کی غیرمعمولی لاپرواہی سمجھ سے باہر ہے۔

یونانی شفاء خانہ چارمینا ر ایک قدیم اسپتال ہے جہاں پر مریضوں کو مفت علاج کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں اور اس اسپتال میںآنے والے مریضوں کی اکثریت معاشی طور پر پسماندہ لوگوں کی ہے جو فالج‘ لغوا جیسے خطرناک امراض کا شکار یہاں پر مفت میں کرانے کے لئے آتے ہیں ۔مگر افسوس کی بات ہے کہ اسپتال کے نگران کاروں کو غریب عوام کی فکر نہیں ہے بلکہ وہ تو کسی بھی صورت میں یونانی طریقے علاج کو ختم کرنے کی سازشوں میں لگے ہوئے ہیں۔

جہاں تک اسپتال میں انفرسٹچکر کی کمی کی بات ہے تو سابق میں بھی روزنامہ سیاست میں اس کا بات کا انکشاف کیاگیاتھا کہ چار گھنٹو ں تک اسپتال کی عمارت میں برقی کی منقطع تھی او رمریض اندھیرے کے موبائیل فون کی ٹارچ لائٹ کے سہارے دوائیوں کا استعمال کرنے پر مجبور تھے ۔ سیاست میں خبر شائع ہونے کے بعد محکمہ برقی کے ملازمین کو نوٹس تو جاری کی گئی مگر اسپتال کی عمارت میں بلاوقفہ برقی کی سربراہی کے موثر انتظامات اب تک ندارد ہیں۔ یونانی شفاء خانہ چارمینار کا سب سے اہم مسئلہ ادوایات کی فراہمی ہے۔ آرٹی ائی اور دیگر ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق اسپتال میں ادوایات کی کمی ہے اور ادویات کی خریدی او رتیاری کے لئے درکار فنڈز کی اجرائی سے ڈائرکٹر آیوش کوتاہی برت رہے ہیں۔

حاصل جانکاری کے مطابق سال2011سے 2015تک اسپتال کے لئے ادوایات کی خریدی اور اسپتال میں استعمال ہونے والے کپڑوں ‘ مریضوں کے لئے بچھائے جائے والے بیڈشیٹس ‘ پلو کور‘ اور‘ کے علاوہ کاٹن ‘ فینائل کی خریدی کے لئے چار لاکھ کے قریب کا فنڈ جاری کیاجاتا تھا مگر جب سے ڈاکٹر راجندر ریڈی آیوش ڈائرکٹر بن کر ائے ہیں تب سے اس مد کے لئے رقم کی اجرائی میں پچاس فیصد کی کٹوتی کردی گئی ہے۔

ہمارے پاس موجود دستاویزات کے مطابق ڈائرکٹر آیوش اس مد میں پیسوں کی اجرائی عمل میں لارہے ہیں جہاں سے پیسے محکمہ کو واپس لوٹا دئے جانے کی امید ہے۔اسپتال میں پینے کا پانی کی قلت ہے اور جو پانی دستیاب ہے اس میں سے کیڑے نکلنے کی شکایت موصول ہورہی ہیں۔جوڑوں کے درد کے لئے تیار کی جانے والی جوگروج کی گولی کا پاؤڈر سابق میں پانچ سو روپئے کیلو تھا مگر اب چوبیس سو روپئے کیلوہوگیا ہے باوجود اسکے بجٹ میں اضافہ کرنے کے بجائے آیوش ڈائرکٹر یونانی کے بجٹ میں کٹوتی کررہے ہیں۔

اس کے علاوہ ایڈیشنل ڈائرکٹر کی شبہہ بھی اس معاملے میں نہایت مشکوک ہے۔ایڈیشنل ڈائرکٹر آیوش کا تعلق یونانی سے ہونے کے باوجود یونانی کے فروغ کے بجائے ڈائرکٹر آیوش کی آؤ بھگت میں لگے ہوئے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ اگر کوئی شکایت کرتا ہے اور ادوایات کی کمی کے ڈائرکٹر کو درخواست دیتا ہے توایسے ڈاکٹرس اور عملے کے خلاف کاروائی کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔اسپتال کی موجودہ حالات بالخصوص اؤٹ پیشنٹ بلاک میں ادوایات کی نہایت کمی ہے۔

کم سے کم سات لاکھ روپئے کے ادوایا ت درکا ر ہیں مگر ڈائرکٹر اس ضمن میں کوئی سنجیدگی اختیار کرنے سے قاصر ہیں۔یونانی شفاء خانہ چارمینار میں ادوایات پیسنے والا آلہ‘ گولیاں تیار کرنے والی مشین‘ تیل نکالنے والا آلہ‘ ادوایات کو بھانپ دینے والی مشین( الکٹراک بائیلر) کی اشد ضرورت ہے۔ اسپتال میں دور دراز مقاما ت سے مریض آتے ہیں جنھیں دینے کے لئے فارمیسی میں دوائیاں نہیں ہیں۔