کویت سٹی ۔26جون ( سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ کے معتمد عمومی بانکی مون نے آج یمن کے متحارب فریقین سے ملاقات کی تاکہ ان پر زور دیا جاسکے کہ امن مذاکرات کا احیاء کیا جائے ۔ جبکہ دو ماہ تک جاری بات چیت کے بعد امن مذاکرات میں کوئی پیشرفت نظر نہیں آرہی ہے ۔ بانکی مون کل دیر گئے کویت سٹی پہنچے ۔ان کی ملاقات ایران کے حمایت یافتہ باغیوں کے وفود کے ساتھ اور حکومت یمن کے ایک مشترکہ اجلاس کے دوران اتوار کے دن ہوئی ۔ اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تائید سے شیعہ حوثی باغیوں کے ساتھ امن بات چیت کیلئے معتمد عمومی صدر یمن عبدالرب منصور ہادی کی حکومت پر زور دے رہے ہیں ۔ کیونکہ 21اپریل سے کویت سٹی میں ہونے والے امن مذاکرات کے دوران جو حوثی باغیوں اور عبدالرب منصور کی حکومت کے درمیان شروع ہوئے تھے پیشرفت نہیں کررہے ہیں ۔ مارچ 2015ء سے 6400سے زیادہ افراد ہلاک اور 28لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوچکے ہیں ۔ عوض شیخ احمد نے ایک امن لائحہ عمل پیش کیا ہے جس کے مطابق ایک متحدہ حکومت قائم کی جانی چاہیئے اور باغیوں کی پسپائی اور انہیں غیر مسلح کرنے کی کاروائی کا آغاز ہونا چاہیئے ۔ حکومت یمن کا اصرار ہے کہ باغی تمام علاقے سے تخلیہ کردیں جس پر انہوں نے 2014ء سے اب تک قبضہ کیا ہے اور ملک کا انتظام اُن اداروں کو منتقل کردیں جو بغاوت سے قبل یہ انتظام سنبھالے ہوئے تھے ۔ باغیوں نے ایک معاہدہ کا مطالبہ کیا ہے جو اتفاق رائے سے صدر اور متحدہ حکومت کے ساتھ معاہدہ ہوناچاہیئے ۔ یہ معاہدہ فوج اور صیانت کے مسائل کے متعلق ہو اور اس پر فریقین کے دستخط موجود ہوں ۔ یمن کے اجلاس سے پہلے بانکی مون کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح سے ملاقات اور بات چیت کریں گے ۔